تحریر = قاسم بلوچ
آج میرا آرٹیکل ان بلوچ نوجوانوں کے لئے ہیں جو نہ سمجھی یا جزبات میں آکر ان وطن دشمن نام نہاد آزادی پرستوں کے ہمنوا بن گئے ہیں جنہیں بلوچستان کو معاشی اور تعلیمی لحاظ سے تباہ کرنے کے لئے اپنے بیرونی آکاوں سے پیسے ملتے ہیں اس کا ثبوت یہ ہیں کہ آج یہ نام نہاد خود ساختہ جلاوطن لیڈر یورپ کے پوش علاقوں میں اپنے فیملی کے ساتھ رھائش پزیر ہیں اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دلوا رہے ہیں ان سے پوچھا جائے آپ کا وھاں کوئی ذریعے معاش نہیں پھر آپ لوگ برطانیہ، سویڈن ، ناروے ، سوزرلینڈ جیسے ممالک میں اشرفیوں جیسے زندگی کیسے گزار رہے ہیں یہ نام نہاد لیڈر گزشتہ کئی دھائیوں سے بلوچستان میں دہشت گردی جیسی کاروائیوں میں ملوث ہیں تمام اسکول تباہ کر چکے ہیں ان کے ڈیٹھ اسکوارڈ گروپس نے اندرونی بلوچستان جہاں پر بلوچوں کی اکثرت پائی جاتی ہیں ان علاقوں کے تمام اسکول تباہ کر دہئے ہیں کوئٹہ سے کوئی استاد ان علاقوں میں جانے کے لئے تیار نہیں ؟ تو غریب بلوچ کے بچے کیسے تعلیم حاصل کر سکتے ہیں ؟ گورنمنٹ آپ لوگوں کو اسکول کی بلڈنگ بنا کر دے سکتا ہے تعلیم تو استاد کے بغیر حاصل نہیں کی جا سکتی ان کو غریب بلوچ کے بچوں کے مستقبل سے کوئی سروکار نہیں یہ انہیں صرف جزبات یا لالچ میں لا کر استمال کرتے ہیں آپ سب کو پتہ ہے سرکار ایک پہاڑ ہے اس سے جو ٹکرائے گا اپنا ہی نقصان ہو گا ہمیں چاہئے ھم بلوچ نوجوان جو پڑھا لکھا ہے اپنے اپنے علاقوں میں جہاں اسکول نہیں یا جہاں پر ٹیچر نہیں وہی علاقے کے بچوں کو اپنے بیٹک یا ایک کمرے میں تعلیم دے یہ بات میں نے کوئٹہ میں رہنے والے ہزارہ برادری کے بارے میں معلومات سے سیکھی، بڑوں سے سنا تھا ہزارہ برادری کے لوگ بہت غریب تھے ان کے کچھ لوگ دوسری جنگ عظیم کے وقت فوج میں سپاہی تھے اور کچھ لوگوں کے چند مختلف شاہراوں پر کھوکے نما دوکانیں تھی اکثر ان کے بچے ھاتھ میں ایرانی ساجک لے کر بیچتے تھے ان میں سے کچھ نوجوانوں نے مل کر یہ فیصلہ کیا آو ایک ہزارہ مغل کے نام سے تنظیم بنائے، انہوں نے عملدار روڈ پر چند کمروں پر مشتمل ایک دفتر بنایا اس دفتر میں نوجوانوں کو باقائدہ تعلیم دینا شروع کیا ان کے پڑھے لکھے نوجوان وقت نکال کر تنظیم کے دفتر میں آکر نوجوانوں کو 9th ,10th کی تیاری کرواتے جس بچے کے پاس فیس کے پیسے نہیں ہوتے تھے ان کے تعلمی فیس کے لئے قوم سے چندہ جما کیا جاتا تھا آج اسی تنظیم کی محنت کے بدولت ہزارہ قوم تعلیمی لحاظ سے بلوچستان میں رہنے والے تمام اقوام سے آگے نکل چکے ہیں انہوں نے اپنے علاقوں سے منشیات جیسے لانت کو ختم کیا جو غنڈے تھے ان کے خلاف خود کاروائی کی آج ان کی بچیاں تعلیم میں بہت آگے جا چکی ہیں یہ مثال میں نے اس لئے دی ان کے نسبت بلوچ قوم کے پاس بہت سارے وسائل ہیں علاقہ ہے تعلیم یافتہ نوجوان ہیں ھم مل کر اپنے قوم کو کیوں آگے نہیں لے جا سکتے ؟ ھم اپنے شہروں میں ہزارہ مغل جیسی تنظیم کیوں نہیں کھول سکتے ؟ ھم اپنے علاقوں میں سماج دشمن و وطن دشمنوں کے خلاف کے کیوں اکھٹے نہیں ہو سکتے ؟ کیا ہماری قسمت میں اسی طرح پسماندگی لکھی ہیں کیا ہماری آنے والی نسلوں کی خواتین اسی طرح 10 ، 10 کلو میٹر دور سے پانی لاتی رہیں گی سری لنکا میں 40 سال اسی طرح لوگوں کو ورغلایا گیا لیکن آج ان کے نوجوان سمجھ گئے ہماری ترقی صرف تعلیم میں ہے آج سری لنکا میں تعلیم کا ریشو 99% فیصد ہے کیا بلوچ قوم ان تمام اقوام سے نکمی ہیں ؟ کیا ھم اپنے آنے والوں نسلوں کو ایک خوبصورت اور تعلیم یافتہ بلوچستان نہیں دے سکتے کیا ہمارے بچوں کو AC یا DC یا اچھا آفیسر بننے کا حق نہیں ؟ آج بلوچستان میں کئی ضلعوں میں کیڈٹ کالج کھل چکے ہیں اگر 10 سال کے بعد ہر ضلع سے 10 نوجوان فوج میں میجر بن کر نکلیں؟ اس علاقے کی ترقی کو کوئی روک سکتا ہے ؟ کیا یہ دوسرے ممالک کے زر خرید نمائیدے ہمارے بلوچ قوم کو جھوٹے آزادی کے نعروں سے ورغلا سکتے ہیں؟ ایک بات آپ سب نوجوانوں پر واضع کرتا چلوں ان کو پاکستانی فوج کے خلاف نفرت پھیلانے کے کروڑوں ڈالر ملتے ہیں گزشتہ برس انڈیا نے اپنے بجٹ میں بلوچستان میں حالات خراب کرنے کے لئے ایک ارب ڈالر رکھے تھے یہ بات یو ٹیوب میں ان کے ایک میجر گوروں آریا نے اپنے ٹی شو میں انکشاف کیا ،، کیا ھم بلوچ نوجوان اسی طرح ان ایجنٹوں کے آلہ کار بن کر اپنے ہی ملک کے خلاف پروپوگنڈہ کرتے رہیں گے ؟ آو عہد کریں ھم نے اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہے اپنے صوبے اپنے قوم اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر لے کر جانا ہے