بے دودھ کی بکری نے دودھ دیا

حصہ اول

حضرت عبدﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک نو عمر لڑکا تھا اور مکہ میں کافروں کے سردار عقبہ بن ابی معیط کی بکریاں چرایا کرتا تھا اتفاق سے حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا میرے پاس سے گزر ہوا،آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اے لڑکے! اگر تمہاری بکریوں کے تھنوں میں دودھ ہو تو ہمیں بھی دودھ پلائو، میں نے عرض کیا کہ میں ان بکریوں کا مالک نہیں ہوں بلکہ ان کا چرواہا ہونے کی حیثیت سے امین ہوں، میں بھلا بغیر مالک کی اجازت کے کس طرح ان بکریوں کا دودھ کسی کو پلا سکتا ہوں؟آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہاری بکریوں میں کوئی بچہ بھی ہے میں نے کہا کہ ” جی ہاں ” آپ نے فرمایا اس بچے کو میرے پاس لائو۔ میں لے آیا۔.

حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ تعالیٰ عنہ

ملا علی قاری رحمۃ ﷲ علیہ علماءِ محققین کے حوالے سے فرماتے ہیں :.

أنَّ جمال نبينا ﷺ کان في غاية الکمال… لکن اﷲ سترعن أصحابه کثيرًا من ذالک الجمال الزاهر و الکمال البهر، إذ لو برز إليهم لصعب النظر إليه عليهم..

’’ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حسن و جمالِ اَوجِ کمال پر تھا۔۔۔ لیکن ربِ کائنات نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جمال کو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پر مخفی رکھا، اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جمال پوری آب و تاب کے ساتھ جلوہ افروز ہوتا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روئے تاباں کی طرف آنکھ اُٹھانا بھی مشکل ہو جاتا۔‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں