صوبہ بلوچستان میں مکران کوسٹل ہائی وے پر گیس اور تیل کی کمپنی کے ملازمین کے قافلے پر حملہ ہوا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق فائرنگ سے قافلے کی حفاظت کرنے والے ایف سی کے پندرہ اہلکار شہید ہو گئے۔ وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے حملے کو دشمن عناصر کی جانب سے دہشت گردی کا بزدلانہ عمل قرار دیا ہے۔
لیویز حکام کے مطابق واقعہ کراچی سے تقریباً 300 کلومیٹر دور بلوچستان کے ضلع گوادر کے علاقے اورماڑہ میں مکران کوسٹل ہائی وے پر بزی ٹاپ کے مقام پر پیش آیا جہاں اوماڑہ سے کراچی کی طرف جانے والی آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی (او جی ڈی سی ایل) کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔
دو گاڑیوں میں کمپنی کے ملازمین کو کراچی لے جایا جا رہا تھا۔ ان کی حفاظت کے لیے ایف سی 128 ونگ کی دو گاڑیاں بھی ساتھ تھیں۔
بزی ٹاپ کے مقام پر پہاڑی علاقے میں گھات لگائے نامعلوم حملہ آوروں نے قافلے میں شامل گاڑیوں پر خود کار ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کی اور راکٹ کے گولے بھی داغے۔
ایف سی اہلکاروں نے بھی جوابی فائرنگ کی تاہم حملہ آوروں کی ایک گولی ایف سی گاڑی کے فیول ٹینک میں لگی جس سے آگ بھڑک اٹھی۔
گوادر کی ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ فائرنگ اور آگ لگنے سے کم سے کم پندرہ اہلکار شہید ہوگئے
حملے کی اطلاع ملتے ہی پاک فوج، پاک بحریہ ، کوسٹ گارڈ، ایف سی، ضلعی انتظامیہ اور لیویز فورس کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے۔
خیال رہے اسی مقام پر اپریل 2019 ء میں بسوں سے اتار کر 14 مسافروں کو قتل کر دیا گیا تھا جن میں بیشتر پاک بحریہ اور کوسٹ گارڈ کے اہلکار تھے۔
اپریل 2019 کے حملے کی ذمہ داری کالعدم علیحدگی پسند بلوچ مسلح تنظیموں کے اتحاد براس نے قبول کی تھی۔ اس واقعہ پر پاکستان نے ایران سے احتجاج ریکارڈ کرایا تھا اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ 30 سے 40 حملہ آور ایران سے آئے تھے اور حملہ کر کے واپس ایران فرار ہوئے