کمیونزم ،کیپٹلزم ،اسلام ایک تقابلی جائزہ

Loading

قسط نمبر 10

’’زمین کا مالک اللہ ہے‘‘ اس موضوع پہ اقبال کا کلام کلیات میں کئی جگہ پھیلا ہوا ہے ، فارسی میں بھی اُردو میں بھی- بالِ جبریل میں اقبال کی ایک نظم جس کا عنوان ’’اَلاَرْضُ لِلہ‘‘، ہے- جس کا ترجمہ ہے ’’زمین اللہ کیلئے‘‘-اس نظم میں جتنے سوالات ہیں ان کا ایک ہی جواب ہے-

پالتا ہے بیج کو مٹی کی تاریکی میں کون؟
کون دریاؤں کی موجوں سے اٹھاتا ہے سحاب؟
کون لایا کھینچ کر پچھم سے بادِ ساز گار؟
خاک یہ کس کی ہے،کس کا ہے یہ نُورِ آفتاب؟
کس نے بھر دی موتیوں سے خوشئہ گندم کی جیب؟
موسموں کو کِس نے سکھلائی ہے خُوئے انقلاب؟
دِہ خُدایا! یہ زمیں تیری نہیں، تیری نہیں
تیرے آبا کی نہیں، تیری نہیں، میری نہیں

v     مٹی کی تاریکی میں کسان بیج بوتا ہے اسے پالتا کون ہے؟ ’’اللہ‘‘-

v     دریا کی موجوں سے یہ بخارات کی صورت میں بادل کون اٹھاتا ہے؟ ’’اللہ‘‘-

v     کسان بیج بوتا ہے لیکن گندم کے پودے پہ گندم کے دانے کون اگاتا ہے؟’’اللہ‘‘-

v    یہ موسموں کی تبدیلی، رات اور دن، شبنم اور پانی، روشنی اور ہوا قدرتی طورپہ کون مہیا کرتا ہے؟’’اللہ‘‘-

v    دِہ خدایا! اے دیہات کے جاگیر دار!یہ زمین اللہ کی ہے-

جاری ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں