کفایت اللہ قلندرانی پاکستان کے معروف سائکلسٹ ہیں۔
ان کا تعلق بلوچستان کے کے شہر کردگاپ مستونگ سے ہے
فنشنگ کے قریب سائیکلنگ میں جو وہ اسپرنٹ لگاتے ہیں کئی حلقوں میں اسے اس sprint کی وجہ سے مایہ ناز برٹش سائکلسٹ ورلڈ چمپیئن mark Cavendish سے تشبیہ دیتے ہیں
اس کی یہی وجہ ہے جو کفایت اللہ فنش لائن کی طرف عقاب کی طرح لپکتے ہیں اور دوسروں کی آنکھوں سے اوجھل ہو جاتے ہیں
اسپورٹس میں ابتدا تو ویٹ لفٹنگ سے ہی کی اور کم عمر ہونے کے باوجود اپنی فٹنس اور ویٹ لفٹنگ کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو حیرت میں مبتلا کیا چند مقابلوں متعدد ٹرافیز ان کے حصے میں آئیں
پہلی مرتبہ کسی دوست کے توسط سے سائیکل ریس میں حصہ لیا اور صوبائی لیول پر 4th آیا
اور ایک عام ماونٹین سائیکل کے ساتھ بڑے بڑے سائکلسٹ کو پیچھے چھوڑا
اس وجہ سے منیجمنٹ نے خصوصی ٹرافی کا اعلان اس کم عمر بچے کفایت اللہ کے نام کیا
اس سائیکل ریس کے ساتھ ہی وہ سائیکلنگ ہی کے ہو کر رہ گئے اور پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا
کئی مرتبہ بلوچستان میں سائیکلنگ میں 1st پوزیشن حاصل کی
مجھے یاد ہے ایک مرتبہ FC کے توسط سے بلوچستان میں 14اگست کو سائیکل ریس منعقد ہوا
اس میں بھی پہلے نمبر پہ تھے اس ریس کے دوران فنش لائن کے قریب ان کا ایکسیڈنٹ ہوا وہ بے ہوش ہوئے ان کے دونوں بازو ٹوٹ گئے
پھر بھی ہمت نہیں ہاری سائیکلنگ حصہ لیتے رہے بعد میں پنجاب خیبر اور خنجراب میں بھی سائیکلنگ کے مقابلوں میں بلوچستان کا نام روشن کیا اور پوزیشن لیتے رہے اس کے بعد
نیشنل لیول پر کئی مرتبہ سائیکلنگ میں اعلی کارکردگی دکھائی ہے
اور ان کا کمرہ آج میڈل اور ٹرافیز سے آویزاں ہے
کچھ دن قبل بیلجیم ریس منعقد ہوئے تھے ان کے ٹرائلز میں کفایت اللہ کا نام بھی آیا تھا مگر کچھ وسائل کے فقدان اور مکمل سامان کا نہ ہونا اور اسپانسر نہ ہونے کی وجہ سے وہ ان ٹرائل سے رہ گئے حالانکہ کفایت اللہ ہی اصل حقدار تھے وہ رہ گئے اس کی ایک بنیادی وجہ کفایت اللہ قلندرانی کی پشت پناہی کر نے والا کوئی نہیں ہے نہ ہی اسے سپورٹ کیا جاتا ہے یہ سب کچھ وہ اپنے بل بوتے پر کر رہے ہیں
رنگ لائیں گی
اپنی محنت اور حوصلہ کی وجہ سے وہ ملک کا نام ضرور روشن کریں گے