حضرت بلال حبشیؓ اتنی شدّت کا عشق مصطفیٰ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم ان کے دل کو عطاء کیا گیا۔ نصیب دیکھیں۔ عشق دیکھیں۔ اور محبوب بھی دیکھیں۔ اللّه اللّه
کس قدر ظلم ڈھائے گئے،تپتی ریت پر رسی سے باندھ کر گھسیٹا گیا۔ جلتے کوئلوں پر لٹایا گیا، گلے میں رسی ڈال کر کھینچا گیا،لیکن جس دل میں عشق مصطفیٰ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی شمع جل جاۓ، تو کیسے ممکن کہ دنیاوی مظالم اسے پیچھے کر سکیں۔ سوچئے تو سہی کس قدر دل افروز نظارہ ہوگا جب آقا کریم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے حکم دیا ہوگا۔ بلال اذان دو، بلال نے اذان دی ہوگی اور ہر عاشقرسول صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کا سینہ اللّه، احد احد کے نور سے بھر گیا ہوگا۔ کیا پرکیف نظارہ ہوگا جب کہا ہوگا اشھد ان محمّد رسول اللّه اور حضرت محمّد رسول اللّه بلالؓ کے برابر کھڑے ہوں گے اس قدر عشق کے اسلام قبول کرنے کے بعد ہر جگہ آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کےساتھ ساتھ سفر کرتے رہے۔ پھر محبوب صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی جدائی کے بعد اذان دینا چھوڑ دی، شہر محبوب چھوڑ دیا، جہاں قدم قدم پر محبوب صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی یادیں بکھری ہوئی تھیں۔آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کے وصال کے بعد نواسہ رسول صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی فرمائش پر ایک بار اذان دی اور اشہد ان محمّد رسول اللّه کہنے پر مجمع کی طرف دیکھا اور وہ محبوب چہرہجس کو دیکھ کر راحت قلب و جاں محسوس ہوتی تھی،اس چہرہ مبارک کو نہ پا کر غش کھا کر بیہوش ہوگئے وصال کے دن کا عید کے دن کی طرح انتظار کرنے لگے کا کہ محبوب صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم سے ملاقات کا وقت آئے گا۔ اور سوچئے تو بعد از وصال کیا جاں فزاملاقات کی ہوگی محبوب سے۔ لطف کیسا ہوگا اس ملاقات کا۔ کملی والے کا چہرہ دیکھ کر آنکھیں کیسے ٹھنڈ پا گئیں ہوں گی ان کی۔
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ ﷺ
