ڈاکٹر اللہ نذر آذادی کا پہروکار یا بلوچستان میں تباہی کا ذمےدار

Loading

تحریر = قاسم بلوچ

رقبے کے لحاظ سے بلوچستان پاکستان کا 43 فیصد بنتا ہے یہ 3 لاکھ 48 ہزار مربہ کلو میٹر پر محیط ہے اس میں 7 ڈویژن اور 34 ضلعیں ہیں اس کی آبادی 1 کروڑ بائیس لاکھ ہے معدنیات کے لحاظ سے یہ دنیا میں 3 نمبر پر ہیں یہاں دنیا کا سب سے گہرا سمندر ہونے کے ساتھ ساتھ منرل کے بھی بہت بڑے ذخائر پائیں جاتے ہیں تعلیمی و صحت کے لحاظ سے دوسرے صوبوں کے نسبت بہت پسماندہ ہے سننے میں آیا ہے 1945 میں برٹس گورنمنٹ نے ان علاقوں کا سروے کروایا تھا اس سروے میں اس کے تمام معدیات کو ایک ڈاکومنٹری شکل دی گئی تھی یہ بھی سننے میں آیا ہے اس وقت کے خان آف قلات کو برٹس گورنمنٹ نے یہ آفر بھی کی تھی اگر آپ ہمیں بیس سال کے لئے یہ معدنیات نکالنے کی اجازت دیں تو ھم آپ کو معدنیات کی رائلٹی میں زیادہ حصہ اور 20 سال کے بعد مکمل آذادی دیں گے ، یہ بھی سننے میں آیا ہے اس وقت کے خان آف میر احمد یار خان نے پاکستان کے ساتھ الحاق کو زیادہ ترجیح دی کیونکہ قلات اسٹیٹ ایشیاء کا واحد اسلامی ریاست تھا جس کے تمام فیصلے قرآن و سنت کے مطابق کئے جاتے تھے ،، پاکستان کی جہدو جہد بھی ایک اسلامی ریاست کی تھی اس وجہ سے بلوچستان کا الحاق ایک فطری عمل تھا پاکستان کی آزادی دشمنوں کو پہلے دن سے راس نہ آئی اس کے خلاف مختلف حربوں سے سازشیں شروع کر دی گئی مشترکہ ہندستان کے بٹوارے کے بعد پاکستان کے حصے میں جتنی کرنسی بنتی تھی اسے نہیں دیا گیا اسے فوجی ساز سامان سے بھی محروم رکھا گیا ، تقسیم پاک ہند کے بعد کروڑوں مسلمانوں کا خون بہایا گیا مطلب جتنی زیادتی ہو سکتی تھی پاکستان کے ساتھ کی گئی آذادی کے کچھ سال بعد ہی بلوچستان میں سورش شروع کروائی گئی پہلی تحریک خان آف قلات کے بھائی خان عبدالکریم نے 1948 کے بعد شروع کر دی بلوچوں کی پہلے دن سے بد قسمتی رہی ہے اس کے سوارنے والے کم اور بگاڑنے والے بہت زیادہ تھے اسی ذہن کے لوگ آج تک بلوچستان کو تباہ کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں پاکستان بننے کے بعد سب سے زیادہ ایران اور افغانستان کے مفادات کو ٹھیس پہچا تھا اسی لئے پہلے دن سے ہی ان دونوں ممالک نے پاکستان کے خلاف سازشیں شروع کر دی جو آج تک جاری ہے آج بھی بلوچستان میں 3 ممالک کی طرف سے سازش کی جاری ہے ہیں پاکستان کا ازلی دشمن ایران اور افغانستان میں اپنے سفارت خانوں کے ذریعے دھشت گردی پہلا رھا ہے نوجوانوں کو لالچ اور ورغلہ کر ھاتھ میں قلم کی جگہ بندوق تماہ رھا ہے بلوچستان کی بدقسمتی یہ ہیں اس کو ہمیشہ گھر کے چراغوں سے ہی نقصان پہچا ہے موجودہ باغی کمانڈر جو اپنے کو ڈاکٹر کہتا ہے اور ڈاکٹر کے لفظی معنی مسیحا کے ہوتے ہے یہ موصوم مسیحا بننے کی بجائے لوگوں کی زندگی چھینتا ہے پچھلے 15 سال سے مخبری کے الزامات لگا کر ہزاروں بلوچوں کا خون کروا چکا ہے دوسرے کے احکامات کی بجا آواری کے لئے اپنے ہی ملک کے فوج کے خلاف کاروائیاں کرتا ہے 2 سال پہلے( RAW) کا ایجنٹ کلبوشن گرفتاری کے بعد تسلیم کر چکا ہیں کہ وہ بلوچ نوجوانوں کو ورغلاء کر کراچی اور بلوچستان میں کاروائیاں کرواتا تھا پچھلے 15 سال میں بلوچ قوم تعلیمی لحاظ سے دوسرے صوبوں کی نسبت 100 سال پیچھے جا چکا ہیں بلوچوں کے وہ علاقے جو تعلیمی لحاظ سب سے بہتر تھے یعنی مکران ڈویژن آج اس نام نہاد آذادی پرست لیڈر کی وجہ سے تباہی کے نیج کو پہنچ چکے ہیں آج بلوچ اپنے بچوں کو کراچی یا کوئٹہ لاکر تعلیم دلوانے پر مجبور ہو گئے ہیں آج تمام بلوچستان کے لوگ اس نام نہاد آذادی پسند لیڈر سے یہ پوچھنے پر حق بجانب ہیں تم نے اپنے مفادات کےلئے ہمارے بچوں کی زندگیاں کیوں برباد کی ؟ تمام بلوچ قوم اس سے مطالبہ کرتی ہے اب بس کرو اور کتنا اس جھوٹے آزادی کے نعروں سے قوم کو بےقوف بنا کر تباہ کرو گے کب تک بلوچوں کے بچے تماری وجہ سے ترقی سے محروم رہے گے ؟ آج ان تمام نوجوانوں کو یہی پیفام دینا چہاتا ہوں آو مل کر اپنے بچوں کو تعلیم کی روشنی سے ہمکنار کریں تاکہ ہمارے آنے والی نسلیں دنیا کی ترقی سے استفادہ حاصل کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں