ایٹمی ریاست کے ساتھ ہر محاظ پر لڑنے کا دعویدار بزدل دشمن اب کھیل کے پر امن میدانوں میں کھود پڑا ہے .بیرونی ہاتھوں سے کھیلنے والوں کیلئے بلوچستان اب تہہ خاک اور نہایت ہی مختصر ہوتی جارہی ہے بلند و بانگ دعوے کرنے والے نام نہاد کرائے کے قاتلوں سے کوئی پوچھے تو صحیح کہ فٹبال دیکھنے میں مصروف یہ معصوم تماشائیوں کا کیا گناہ تھا وہ کب انکی نام نہاد اور جعلی آزادی کی تحریک کی راہ میں رکاوٹ تھے؟
پچھلے دنوں پنجگور کے کسی فٹبال گراونڈ میں شرپسندوں کی طرف سے معصوم تماشیوں کو نشانہ بنایا گیا جس سے دو نہتے شہری شہید اور 8 زخمی ہوگئے جو کہ نام نہاد کرائے کے تنظیم کی ناکامی اور پشیمانی کا منہ بولتا ثبوت ہیں. انکی یہ بزدلانہ کاروائی اس بات کی ضامن ہے کہ یہ لوگ اب آخری شکست کے انتہائی قریب ہوکر پشیمانی اور ناکامی کی دلدل میں پھنس چکے ہیں۔ واضح رہے کہ سول سوسائٹی، فورسز اور ضلعی انتظامیہ کی انتھک کوششوں سے اس ریجن کا امن بحال ہوا ہے۔ پہلے پنجگور کے تعلیمی درسگاہوں میں شرپسندی کی گئی اور اب کھیل کے میدانوں میں دھماکے کرکے نئی روایات ڈالی جارہی ہے کیونکہ یہاں کا امن و امان برقرار رہنا انڈیا کے ان کرائے کے قاتلوں کو کبھی بھی ہضم نہیں ہوتا کیونکہ ان کی کمائی کا انحصار ہی ان بے گناہوں کے قتل پر منحصر ہے اس لئے وہ امن کو سبوتاژ کرنے کیلئے اس طرح کے بزدلانہ ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں. مگر ان کو کیا پتہ کہ کرائے پہ معصوم لوگوں کو قتل کرنے والوں کی عمر دنیا میں کہیں بھی طویل نہیں ہے.
جب بے گناہوں پر حملے کے بعد علاقائی لوگوں, سول سوسائٹی, تمام جماعتوں اور ہر طبقے کی جانب سے اس فعل کی شدید الفاظ میں مزمت کی گئی تو ان تنظمیوں نے بڑی ہوشیاری سے اس دھماکے کو ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ جوڑ دیا، مطلب یہ بات اب ثابت ہوچکی ہے کہ جہاں بے گناہ قتل ہوں تو اس کو ریاستی اداروں سے منسلک کیا جاتا ہے یا ڈیتھ اسکواڈ کہہ کر ایک نئی اختراع نکالی جاتی ہے اور جہاں پیڈ کلنگ سے فورسز پہ حملے ہوں تو وہ اسے اپنا کارنامہ گردانتے ہیں۔ کیا بے وقوفانہ اور احمقانہ حکمت عملی ہے، مگر اب عوام ان کالے کرتوتوں کو اور ان کے اوچھے کارناموں سے بخوبی واقف ہے کہ اس طرح کی بے حسی اور بے رحمی پیڈ قاتل ہی کرسکتے ہیں . وہ اپنی ہزار چالاکیوں ,خود ساختہ نظریات و بیرونی امداد کے باوجود خدائی آتش و آہن کے ساتھ ساتھ عوامی ردعمل کا بھی انتظار کریں۔ عوام پہلے بھی اس انڈین فاشزم ٹولے کے خلاف متحد تھی، آج بھی ہے، اور ہمیشہ رہے گی۔ انشاءاللہ