پنجگور :دہشتگرد تنظیم بلوچ چاردیواری کو پامال کر کے خواتین اور بچوں پہ حملہ آور

Loading

19مئی 2020 کو نامعلوم شرپسند عناصر نے عزیز ولد وزیر احمد جو کہ ساہاقی بازار بالگتر کا رہائشی ہے جنہوں نے(2018 میں چور اور بتا مافیا سے نالاں ہوکر قومی دھارے میں شامل ہوا تھا ) کے گھر پر حملہ کیا۔ اس نے اسحاق گڈگی والا گروپ جو کہ نام نہاد بی ایل ایف کا سپائی ہے ،سے ہتھیار ڈال دیئے تھے تب سے اسحاق گروپ کی طرف سے اس کو مسلسل دھمکی اور قتل کی وارننگز مل رہی تھی۔پچھلے دنوں اس کے گھر پر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں سرنڈر شدہ عزیز احمد کا رشتہ دار ظریف شہید ہوئے اور ضمیر ولد نصیر،رہاشی پنجگور،اسماء بنت وزیر رہاشی ساہاقی بالگتر،اسامہ ولد محمد امین زخمی ہوئے ہیں جن کو مزید علاج کےلئے ڈی ایچ کیو تربت منتقل کردیے گئے ہیں ۔
شرپسند عناصر ہتھیار ڈالنے والے اپنے ساتھیوں کو نشانہ بنانے کےلئے انتہائی بےچین ہیں کیونکہ ان کو ان سے چوری اور ڈکیتی کے راز افشاں ہونے کے خطرات لاحق ہیں اس لئے وہ قومی دھارے میں شامل ہونے والے اپنے پرانے ساتھیوں کو کسی بھی صورت زندہ ہونا نہیں دیکھنا چاہتے ہیں ۔آپ بے غیرتی اور جہالت کی انتہا کو ملائضہ فرمائیں کہ وہ چادر و چار دیواری کی تقدس کی پامالی کرتے ہوئے بچوں اور خواتین تک کو نشانے بنانے میں تھلے ہوئے ہیں۔ بلوچ قوم کیلئے سوچنے اور شرمندگی کا مقام ہے کہ آخر یہ کس قسم کے متوالے ہیں؟ یہ کس قسم کی تنطیمی پالیسیز ہیں جن سے بلوچ اور بلوچی اقدار و غیرت کو سر عام روند ڈالا جارہا ہے بلوچی تشخص کو چند اغیار چور اور دقیانوس ڈکیتوں کے ہاتھوں یرغمال بنایا جارہا ہے ۔بلوچ قوم ان کے مکروہ چہروں کو اور ان کے کالے اعمالوں کو جانتے ہوئے ان کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ان کے خلاف بغاوت کریں ورنہ روز یوں ہی ان چوروں کے ہاتھوں شریف النفس بلوچوں کے عزت اور غیرت ان بھتہ مافیاز کے ہاتھوں پامال ہوتے رہیں گے۔کیوں کہ ان کےلئے اب ان حرکتوں کے سوا کچھ بچا ہی نہیں اب ان کے مذموم مقاصد عیاں ہوئے ہیں۔
ان کے ہاں بلوچ روایات اور اقدار کی کوئی اہمیت و افادیت ہے ہی نہیں ؟ان کے یہ افعال بلوچ کے ضابطہ اخلاق کی منافی ہیں بلوچ کے وقار کو اس طرح نام نہاد آزادی پسند رہزنوں کے ہاتھوں تذلیل غیور بلوچ مرد و خواتین کےلئے ایک سنگین پیغام ہے کہ ہم ان کے خلاف برسرپیکار رہیں۔ بلوچ نے اس طرح چادر و چاردیواری کی پامالی پر تاریخ میں ہمیشہ مزاحمت کی ہیں ہزاروں تاریخی واقعات بلوچ کی غیرت اور ننگ و ناموس کی حفاظت پر منسوب ہیں اگر کسی بلوچ سے پوچھا جائے کہ جناب عزت کی کوئی مثال عنایت فرمائیے تو وہ بڑے مزے سے فرماتا ہے ”جنگوں میں اگر عورت درمیان میں آجائے تو جنگ ختم ہوجاتی ہے یعنی \”میڑھ\” کے ذریعے عورت مخالف فریق کے سامنے چادر اتارتی ہے اور مخالف فریق اسے دوبارہ چادر اوڑھا کر امن و چین کی بانسری بجاتا ہے” یہی بلوچوں کے وہ کلچرل معیار اور سگمنٹ ہیں جو تاریخ کے اوراق میں بلوچ کو بہتر مقام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں کیا آج اس تاریخی معیار کو ان رہزنوں کے ہاتھوں مٹنے کے خطرات نہیں ہیں ۔۔۔؟ ثقافتی معیار اور بلوچ کے سماجی نظم و نسق کو کسی بین الاقوامی دشمن سے نہیں بلکہ نام نہاد بلوچ آجوئی کے مفرور اور سفاک رہزنوں سے شدید خطرات اور خدشات ہیں ۔اس طرح کے واقعات عام پڑھے لکھے بلوچ کی غیرت کو جنھجوڑ کر سرزنش کرتی ہے کہ اٹھو اور قلم کی سیائی سے ان چوروں کے خلاف اوراق کالے کرکہ کلمہ حق کہہ ڈالو یہ کسی بھی حوالے سے چاہے وہ انسانی ہو، اخلاقی ہو،اصولی ہو، قانونی ہو یا پھر بلوچی ہر معیار پر یہ کالے کرتوت ہیں اور ایسے کرداروں کو قومی مجرم اور غدار ہی کہا جاتا ہے۔ ان کے نام نہاد سرکنہ سربراہ خفیہ نظر واویلا کر کہتا ہے کہ ہم بلوچ ننگ و ناموس کی تحفظ کےلئے میدان میں اترے ہیں آپ اپنی ضمیر کو ڈالروں میں کہاں ڈبو چکے ہیں یہاں رات کی تاریکی میں آپ کے چہتے بلوچ عورتوں کو گھروں میں گھس کر مار کر فاتحانہ انداز میں اگلے روز قبول کررہے ہیں ۔؟ آپ کہتے آرہے ہیں کہ بلوچ کے بندوق فکر اور نظریے کے پابند ہے کیا آپ لوگوں کے فکر اور نظریہ یہی ہیکہ بلوچ کی عزت نفس،تشخص اور تقدس کو یوں کچھ نشہیوں کے ہاتھوں یرغمال بناو یہی ہیں آپ لوگوں کی کرداری خصوصیات، تاریخ اور سماجیات ؟؟؟؟
بلوچ خواتین کو اب نام نہاد آزادی پسند بلوچوں سے نبردآزما ہونا ہے ان کے ظالمانہ ، جابرانہ مظالم سے ان ماوں کو اس لیے نبردآزما ہونا ہے کیونکہ ان کے لخت جگر محب وطن ہے ، بہنوں کو نبردآزما ہونا ہے کیونکہ ان کے بھائی محب وطن ہیں، بیویاں اس آڈ میں یا تو بیوہ ہیں یا پھر وہ اپنے شوہروں کےلیے فکر مند ہیں جو ریاست پاکستان کے حامی ہو کر حلال کاروبار اور عزت کی روٹی کما رہے ہیں، بیٹیاں یا ان چوروں کے ہاتھوں یتیم ہیں اور مدد کے لئے روتے ہیں یا پھر ان کو اپنے والدین کےلئے ان سے خطرات ہیں جو کے ان ساتھ چلنے کو تیار نہیں اور پاکستان کو سر عام تسلیم کرتے ہیں ۔؟؟؟؟
حضرت علی کا ایک قول ہے کہ” ظلم اور جابر اپنے بھیانک انجام کےلئے ہمیشہ تیار رہے “۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں