پاکستان کے نوجوان کوہ پیما کو ایک اور خواب کی تعبیر مل گئی۔ انیس سالہ شہروز کاشف نے براڈ پیک کے بعد ماؤنٹ ایورسٹ کو بھی سر کر لیا۔
یہ اپنے خواب کو حقیقت میں بدلنے کا جذبہ ہی تھا جو شہروز کو بلندیوں پر لے گیا۔ وہ جانتا تھا کہ کوہ پیمائی خطروں کا کھیل ہے لیکن اس کے چالیس روزہ مشن نے زندگی بدل کر رکھ دی۔ خوب سے خوب تر کی تلاش کرنے والے نوجوان شہروز کاشف نے براڈ پیک طے کرتے ہی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی ٹھان لی۔
شہروز کاشف بلندیاں طے کرتا گیا، وہ وقت بھی آیا جب بلند ترین چوٹی اس کے پیروں تلے تھی۔ شہروز نے بالاخر ماؤنٹ ایورسٹ سر کر لی۔ وہ دنیا کی سب سے بلند ترین چوٹی سر کرنے والا پاکستان کا کم عمر ترین کوہ پیما بن گیا ہے۔
شہروز کاشف کے والد کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی ان کے خاندان کیلئے بہت فخر کی بات ہے۔ شہروز نے میسج کرکے بتایا ہے کہ اس نے ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کر لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں بہت خوش ہوں، یہ میرے اور میری فیملی کے لیے فخر کی بات ہے۔ ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچ کر شہزور نے ایک میسج کیا کہ الحمدللہ پاکستان ماؤنٹ ایورسٹ پر پہنچ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اعزاز حاصل کرنا پاکستان کے لیے فخر کی بات ہے۔ میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے سپورٹ کیا۔