وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے تدارک اور ایس او پیز پر عمل درآمد کیلئے پورے ملک میں فوج کی مدد لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیل کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت ای سی سی کا اہم اجلاس ہوا جس میں کورونا وائرس کی صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصلہ سلطان نے بریفنگ دی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام کو ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کیلئے فوج کی مدد لینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ پاکستان میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن ہمارے ہاں وہ حالات نہیں جو ہندوستان میں ہیں۔ بھارت میں آکسیجن کی کمی ہو گئی ہے۔ برائے مہربانی ایس او پیز پر عمل کریں، بھارت جیسے حالات ہوگئے تو شہر بند کرنا پڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے احتیاط نہیں کی تو لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا۔ اس سے معیشت، دکانداروں اور فیکٹریوں کو نقصان پہنچے گا۔ لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ نقصان غریب طبقے کو ہوگا۔ مجھے لوگ آج کہہ رہے ہیں لاک ڈاؤن کردو، تاہم ڈاؤن اس لیے نہیں کر رہا کیوں کہ غریب مزدور طبقہ متاثر ہوگا۔ ماسک پہننے سے آدھا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ ہماری مساجد سے کورونا نہیں پھیلا کیونکہ وہاں ایس او پیز پر عمل ہوا۔
اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ان ڈور ڈائننگ پر پابندی تھی اب آؤٹ ڈور پر بھی پابندی لگائی جا رہی ہے۔ شام 6 بجے کے بعد اشیائے ضروریہ کی دکانیں کھلیں گی تاہم بازار اور مارکیٹس کو بند کر دیا جائے گا۔
اسد عمر نے کہا کہ خدشہ ہے کہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہو جائے کہ شہروں میں لاک ڈاؤن کرنا پڑے۔ 50 فیصد ورک فرام ہوم کی پالیسی پر زور دیا جا رہا ہے۔ تمام وہ اضلاع جہاں 5 فیصد سے زیادہ مثبت کیسز ہیں، وہاں سکول بند ہوں گے۔ جن شہروں میں کورونا کیسز زیادہ ہونگے وہاں 9ویں سے 12 ویں جماعت کی کلاسز عید تک بند کر دی جائیں گی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دفتری اوقات دوپہر 2 بجے تک ہوں گے۔ ان ڈور ڈائننگ پر پہلے سے پابندی ہے، ٹیک اوے کی اجازت ہوگی۔ عید تک آؤٹ ڈور ڈائننگ پر بھی پابندی لگائی جا رہی ہے۔ لاک ڈاؤن کے حوالے سے صوبوں سے مل کر پلان بنائیں گے۔