![](http://bamsar.com/wp-content/uploads/2023/02/image-78.png)
قسط نمبر : 07
کچھ دوست یہ سوچ رہے ہونگے کہ ان معاملات کو سائنس کے ساتھ بیان کرنے اور جوڑنے کی آخر کیا ضرورت ہے ۔ کیا اسلام کی سچائی کےلیے سائنس کی تصدیق ضروری ہے ۔ تو گزارش ہے کہ
یقیناً دین اسلام ، سائنس کی تصدیق کا محتاج نہیں ہے بلکہ ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ صرف اللہ او ر اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی بات پر ہی ایمان و یقین رکھے ، چاہے سائنسی نظریات اس کے الٹ ہی کیوں نہ ہوں ۔ جیسے ڈارون کانظریہ ارتقاء وغیرہ ۔
سائنسی نظریات کو سچے مسلمانوں کےلیے اس لیے بیان کیا جاتا ہے کہ قرآن مجید ، کثیر مقامات پر کائنات کی نشانیوں پر غور وفکر کی دعوت دیتا ہے ۔یا در ہے کہ ” غوروفکر” نہ کہ سرسری نظر سے دیکھنا ۔ اور بدقسمتی سے یہ کام مسلمانوں کی بجائے غیر مسلم سرانجام دے رہے ہیں حالانکہ ان کا مقصد صرف مادی تحقیق ہے ۔ تو جب ہم ان کی تحقیقات کو جو کہ اللہ کی عظیم والشان طاقت و ٹیکنالوجی کے سامنے کچھ بھی حیثیت نہیں رکھتیں ،پڑھتے ہیں تو ہمارے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ مثلاً اسی واقعہ معراج کو دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہماری زمین سے باہر سماوٰت میں کچھ اور ہی طرح کےقوانین قدرت روبعمل ہیں جن کو آج کا انسان کسی قدر سمجھنے کی کوشش کررہا ہے مگر قربان جائیے اس قدرتِ خداوندی پر کہ جس نے تقریباً 1500 سال پہلے اس شان سے اپنے محبوب بندے کو زمین و آسمان کی سیر کرائی کہ آج بھی عقل وعلم اس کو کما حقہ سمجھنے سے قاصر ہیں۔
علاوہ ازیں ان سائنسی معلومات کو بیان کرنے کی غرض یہ بھی ہوتی ہے کہ نام نہاد مسلمان او ر غیر مسلم جو کہ سائنس کو ہی حرف آخر مانتے ہیں ، سمجھایا جائے کہ آج جن باتوں یا معلومات تک سائنسدان پہنچے ہیں اگروہی قرآن و حدیث سے بھی ملتی ہوں او ر جو تقریباً (1500) پندرہ سو سال پرانی باتیں ہیں ، تو پھر سچا کون ہے اور ایڈوانس کون ؟ علاوہ ازیں یہ قرآن مجید کے الہامی ہونے کی بھی تصدیق کرتی ہیں کہ اگرچہ یہ معلومات صدیوں سے قرآن میں موجود تھیں مگر سائنس کی ترقی سے پہلے کبھی کسی مفسر نے ببانگ دہل ان کا ذکر نہیں کیا تھا ، چناچہ اگر یہ کسی انسان کا لکھا ہوتا تو ہمیں ان معلومات کا علم بھی ہوتا ؟ ۔
(مزید حصّہ نہم میں ان شاء اللہ)