جمعہ کی فضیلت کے لئے یہی کافی ہے کہ سرکار مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : یہ تمام دنوں کا سردار ہے۔ جمعہ کے روز مرنے والے سے قبر میں سوالات نہیں کئے جاتے ہیں۔ روز جامعہ میں ایک ایسا وقت ہے جس میں دعا رد نہیں کی جاتی ہے۔ جمعہ کے دن ایک نیکی کا ثواب ستر گناہ زیادہ ملتا ہے جبکہ اور دنوں میں ایک نیکی کرنے پر صرف دس نیکیاں ملتی ہے۔ جمعہ کے دن ہر گھنٹہ میں چھ لاکھ مسلمان عذاب نار سے نجات پاتے ہیں۔ جس پر جہنم واجب ہو چکی ہوتی ہے۔ جمعہ کے دن ہر کھڑی بڑی قیمتی ہے اس لئے ہمیں اس کی قدر کرنی چاہئے اسے اور دنوں کی طرح غفلت میں ہرگز نہیں گزارنی چاہئے۔ بلکہ اس دن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رحمت الٰہی سے مالامال ہوتا رہے اور دوسرے کو بھی اس بارے میں بتائیں تاکہ وہ میں جمعہ کے دن سے فیضیاب ہو سکے۔ اللہ پاک ہمیں جمعہ کے دن کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
جمعہ کے دن ناخن کاٹنے پر فرمان مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : جسے بہار شریعت میں صدرُ الشَّریعہ رحمۃُ اللہِ علیہ حدیثِ پاک نقل فرماتے ہیں : جو جمعہ کے روز ناخن تَرَشوائے اللہ پاک اس کو دو سرے جُمعے تک بلاؤں سے محفوظ رکھے گا اور تین دن زائد یعنی دس دن تک۔ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ جو جمعہ کے دن ناخن تَرَشوائے تو رَحمت آ ئے گی گناہ جائیں گے۔(بہارِ شریعت حِصَّہ16، ص226، دُرِّمُختار ورَدُّالْمُحتار، 9/668)
لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ ہر جمعہ کو اپنے ناخن تراشنے کی عادت ڈالے اور ثواب کا حقدار بنیں۔ لیکن جن کے ناخن بڑے ہو گئے ہو اور چالیس دن ہونے والے ہو تو اسے جمعہ سے قبل ہی تراش لے۔ جمعہ آنے کا انتظار نہ کرے۔ جیسا کہ صدرُ الشَّریعہ رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جمعہ کے دِن ناخن تَرشوانا مُستحب ہے، ہاں اگر زیادہ بڑھ گئے ہوں تو جمعہ کا انتِظار نہ کرے کہ ناخن بڑا ہونا اچّھا نہیں کیوں کہ ناخنوں کا بڑا ہونا تنگیٔ رِزق کا سبب ہے۔ (بہارِ شریعت حِصَّہ16، ص225)
عمامہ باندھنے والے پر فرشتے درود بھیجتے ہیں: حدیث پاک میں ہے : بے شک اللہ پاک اور اس کے فرِشتے جمعہ کے دن عمامہ با ند ھنے والوں پر دُرُود بھیجتے ہیں ۔(مَجْمَعُ الزَّوائِد ،2/394،حدیث:3075)
اللہ پاک کے پیارے رسول، رسولِ مقبول، سیِّدہ آمِنہ رضی اللہُ عنہا کے گلشن کے مہکتے پھول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بلاشبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جمعہ کی نَماز کیلئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نَماز کے بعد عَصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (السنن الكبرى للبیہقی، 3/342،حديث: 5950)
حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عبّاس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ سرکارِ نامدار ، باِذنِ پروردگار دو عالم کے مالِک و مختار، شَہَنشاہِ اَبرار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اَلْجمعۃُ حَجُّ الْمَسَاکِیْن یعنی جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے۔ اور دوسری روایت میں ہے کہ اَلْجمعۃُحَجُّ الْفُقَرَاء یعنی جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔ (جمع الجوامع لِلسُّیُوطی ، 4/84، حدیث:11108، 11109)
حجّ و عُمرہ کا ثواب: حجۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن محمدبن محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : (نَمازِ جمعہ کے بعد ) عَصرکی نَما ز پڑھنے تک مسجِد ہی میں رہے اور اگر نَمازِ مغرِب تک ٹھہرے تو افضل ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ جس نے جامِع مسجِدمیں ( جمعہ ادا کرنے کے بعد وَہیں رُک کر) نمازِ عَصرپڑھی اس کیلئے حج کا ثواب ہے اور جس نے (وَہیں رُک کر) مغرِب کی نَماز پڑھی اسکے لئے حج اور عمرے کا ثواب ہے۔ (اِحیاءُ الْعُلوم ،1/249)
نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان رحمت نشان ہے : جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اسے پاکر اس وقت اللہ پاک سے کچھ مانگے تو اللہ پاک اسکو ضرور د ے گا اور وہ گھڑی مختصر ہے۔ (صَحیح مُسلِم، ص424،حدیث:852)
جمعہ تمام دنوں کا سردار ہے۔ جمعہ پڑھنا فرض ہے مقیم پر۔ جمعہ کے دن اچھے طریقے سے نہا دھوکر، غسل کرکے جانا چاہیے۔ جمعہ کی نماز ایسی عبادت ہے کہ لوگ اس میں ذوق و شوق سے حاضر ہوتے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی اس میں لے آتے ہیں۔ آیئے ہم جمعہ کے بارے میں کچھ احادیثِ پاک سنتے ہیں۔
(1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس نے جمعہ کے دن غسل کیا پھر نماز(جمعہ ) کے لئے پہلی گھڑی گیا گویا اس نے اونٹ کی قربانی کی، جو دوسری گھڑی میں گیا گویا اس نے گائے کی قربانی دی، جوتیسری ساعت میں گیا گویا اس نے سینگوں والا مینڈھا قربان کیا جو چوتھی ساعت میں گیا گویا اس نے مرغی صدقہ کی جو پانچویں ساعت میں گیا گویا اس نے انڈا صدقہ کیا اور جب امام (منبرکی طرف) نکلتا ہے تو اعمال نامے لپیٹ دئیے جاتے ہیں اور قلم روک دئیے جاتے ہیں اور فرشتے منبر کے پاس جمع ہو کر خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔
تشریح: اس حدیث میں جو بیان ہوا وہ ترتیب سے آنے والوں کے لئے فضیلتیں ہیں کہ جو پہلے آیا اس کو اونٹ صدقہ کرنے کا اور جو اس کے بعد آیا گائے صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔اور جو اس کے بعد آیا سینگوں والا مینڈھا صدقہ کیا۔تو اس طرح ثوابات مختلف ہیں۔ اللہ ہمیں جلدی جمعہ کے لئے جانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین
(2) حضرتِ سیِّدُناسَلمان فارسی رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن نہائے اور جس طہارت ( یعنی پاکیزگی) کی استِطاعت ہو کرے اور تیل لگائے اور گھر میں جو خوشبو ہو ملے پھر نَماز کو نکلے اور دو شخصوں میں جُدائی نہ کرے یعنی دو شخص بیٹھے ہوئے ہوں اُنھیں ہٹا کر بیچ میں نہ بیٹھے اور جو نَماز اس کے لئے لکھی گئی ہے پڑھے اور امام جب خطبہ پڑھے تو چپ رہے اس کے لئے اُن گناہوں کی، جو اِس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں مغفِرت ہو جا ئے گی۔(صَحیح بُخاری، 1/306،حدیث:883)
ہفتہ بھر گناہوں کی بخشش کی سات صورتیں:(1) غسل (2) مکمل طہارت (3) سر اور داڑھی میں تیل لگاکر گندگی کو دور کرنا۔ (4) خوشبو ہو تو لگائے (5)مسجد میں جائے جہاں جگہ ملے وہی بیٹھ جائے۔ (6)جتنی چاہے نماز پڑھے۔ (7)خطبہ کے وقت خاموش رہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ امیر المومنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروق رضی اللہُ عنہ خطبہ دے رہے تھے کہ حضرت سیِّدُنا عثمان غنی رضی اللہُ عنہ مسجد میں تشریف لائے تو آپ نے ان سے فرمایا: کیا یہ آنے کا وقت ہے؟ تو حضرت سیِّدُنا عثمان غنی رضی اللہُ عنہ نے عرض کی: اذان سننے کے بعد میں نے صرف وضو کیا اور چلا آیا۔ ‘‘ تو حضرت سیِّدُنا عمر فاروق رضی اللہُ عنہ نے فرمایا: کیا صرف وضو؟ حالانکہ آپ جانتے ہیں کہ اللہ پاک کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمیں غسل کا حکم دیا کرتے تھے۔
تشریح: جمعہ کے دن غسل کرنا سنّت ہے، تو اس سنّت پر عمل کرتے ہوئے ہم بھی غسل کرکے مسجد میں جائیں۔
(4) حضرت سَلمان فارسی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:کیا تم جانتے ہو کہ جمعہ کا دن کیا ہے؟ میں نے کہا اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ پھر دوسری بار آپ نے ارشاد فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ جمعہ کا دن کیا ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ پھر آپ نے تیسری یا چوتھی بار ارشاد فرمایا: یہ وہ دن ہے جس میں تمہارے باپ آدم علیہ السّلام کو جمع کیا گیا۔ اس دن جو مسلمان بھی وضو کر کے مسجد میں جائے گا، پھر اس وقت تک خاموش بیٹھا رہے حتّی کہ امام اپنی نماز پڑھ لے، تو یہ عمل اس جمعہ اور اس کے بعد جمعہ کے گناہوں کا کفّارہ ہو جائے گا، بشرطیکہ اس نے خون ریزی سے اجتناب کیا ہو۔(نعمۃ الودود فی شرح ابی داؤد،3/797)
(5)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن اور رات میں چوبیس گھنٹے ہیں، کوئی گھنٹا ایسا نہیں جس میں اللہ پاک جہنم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتا ہو جن پر جہنم واجب ہو گیا تھا۔
اللہ کریم ہمیں پاک و صاف ہوکر مسجد میں جاکر جمعہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم