میلاد النبی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشیاں منانے کا حکم خداوندی:

Loading

اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی نعمتوں کا شکر بجا لانے کا ایک مقبول عام طریقہ خوشی و مسرت کا اعلانیہ اظہار ہے۔ میلاد مصطفی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑی نعمت اور کیا ہوسکتی ہے۔ یہ وہ نعمت عظمیٰ ہے جس کے لئے خود رب کریم نے خوشیاں منانے کا حکم فرمایا ہے:قُلْ بِفَضْلِ اﷲِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذٰلِکَ فَلْيَفْرَحُوْا ط هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُوْنَ.(يونس، 10: 58)’’فرمادیجئے: (یہ سب کچھ) اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے باعث ہے (جو بعثت محمدی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے تم پر ہوا ہے) پس مسلمانوں کو چاہئے کہ اس پر خوشیاں منائیں، یہ (خوشی منانا) اس سے کہیں بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں‘‘۔مندرجہ بالا آیت کریمہ کے تحت علامہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی اپنی عظیم الشان تصنیف ’’میلاد النبی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم‘‘ میں رقمطراز ہیں:اس آیہ کریمہ میں اللہ تعالیٰ کا روئے خطاب اپنے حبیب صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہے کہ اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ذریعے پوری امت کو بتادیجئے کہ ان پر اللہ کی جو رحمت نازل ہوئی ہے وہ ان سے اس امر کی متقاضی ہے کہ اس پر جس قدر ممکن ہوسکے خوشی اور مسرت کا اظہار کریں۔ جس دن حبیب خد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارکہ کی صورت میں عظیم ترین نعمت انہیں عطا کی گئی ہے اسے شایان شان طریقے سے منائیں۔ اس آیت میں حصول نعمت کی یہ خوشی امت کی اجتماعی خوشی ہے جسے اجتماعی طور پر جشن کی صورت میں ہی منایا جاسکتا ہے۔ چونکہ حکم ہوگیا ہے کہ خوشی مناؤ اور اجتماعی طور پر خوشی عید کے طور پر منائی جاتی ہے یا جشن کے طور پر۔ لہذا آیہ کریمہ کا مفہوم واضح ہے کہ مسلمان یوم ولادت رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عید میلاد النبی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طور پر منائیں۔(ميلاد النبی صلیٰ الله عليه وآله وسلم، ص:203)اللهم صل على سيدنا محمد النبي الأميوعلى آلہ وازواجہ واھل بیتہ واصحٰبہ وبارك وسلم ❤اللھم ربّنا آمین..

May be an image of monument and text

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں