اگرچہ بلوچستان زیادہ تر خشک پہاڑی اور صحرائی علاقوں پر مشتمل ہے لیکن ان کے درمیان متعدد ایسے مقامات ہیں جو کہ خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ ان ہی مقامات میں سے ایک حال ہی میں میڈیا کی توجہ حاصل کرنے والا تفریحی مقام مولہ چٹوک بھی شامل ہے جسے دیکھنے والے لوگ چھپی ہوئی جنت سے بھی تشبیہ دیتے ہیں۔
یہ تفریحی مقام بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے مولہ میں واقع ہے۔ براہوی اور بلوچی زبانوں میں اوپر سے قطروں کی شکل میں نیچھے گرنے والے پانی کی بعض اقسام کے لیے چٹوک کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔
مولہ چٹوک میں دراصل متعدد بڑی اورچھوٹی آبشارہیں۔ آبشاروں سے گرنے والے پانی کی مناسبت سے یہ علاقہ مولہ چٹوک یعنی مولہ کے آبشار کے نام سے مشہور ہے۔

مولہ چٹوک جانے کے لیے کون کون سے راستے ہیں ؟
مولہ چٹوک تک پہنچنے کے کئی راستے ہیں لیکن ان میں سے دو راستے بلوچستان کے شہر خضدار سے نکلتے ہیں۔ مولہ چٹوک خضدار شہر سے شمال مشرق میں اندازاً 65 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
مولہ چٹوک پہنچنے کا ایک راستہ جھل مگسی روڈ ہے جو آر سی ڈی ہائی وے پر خضدار شہر کے تقریباً 20 کلومیٹر بعد دائیں جانب نکلتا ہے۔ اس روڈ کا اچھا خاصا حصہ پکا ہے لیکن اس کا 40 کلومیٹرحصہ دشوار گزار ہے۔
مولہ چٹوک پہنچنے کا دوسرا راستہ خضدار سکھر روڈ کا ہے جو تقریباً دس کلومیٹر کے بعد بائیں جانب ایک پتھریلا راستہ ہے۔اس پر صرف فور بائی فور گاڑیاں چل سکتی ہیں۔

مولہ چٹوک تک پہنچنے کے آسان راستے خضدار شہر سے نکلتے ہیں۔ خضدار، کوئٹہ کراچی ہائی وے پر کوئٹہ شہر سے جنوب مغرب میں اندازاً ساڑھے تین سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جبکہ یہ کراچی سے بھی تقریباً اتنے ہی فاصلے پر ہے۔
خضدار سے آگے کسی عام اورکمزور گاڑی میں سفر کی غلطی نہیں کرنی چائیے کیونکہ عام گاڑی تفریح کے سارے لطف کو کر کرا کرسکتی ہے۔
ضروری سامان ہمراہ رکھیں!
مولہ چٹوک جانے کے لیے ضرورت کی ہر چیز ساتھ ہونی چائیے۔ مولہ چٹوک چونکہ پہلے لوگوں کی نظروں سے اوجھل تھا اس لیے خضدار سے وہاں تک ہوٹل وغیرہ یا اس طرح کی دیگر سہولیات میسر نہیں۔
کم و بیش چھ گھنٹوں پر مشتمل اس سفر میں درحقیقت ایڈونچر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے لیکن تفریح کے لیے تمام بنیادی ضروریات کا نہ ہونا کسی پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔اس راستے کا زیادہ حصہ برساتی نالے اور پھتریلے راستوں سے ہو کر گزرتا ہے اس لیے یہ راستہ مستقل جھٹکے کھانے اور پینڈولم کی طرح جھولے کھانے سے بھرپور ہے۔

کبھی چڑھائی چڑھتی اور کبھی اترتی اور کبھی ندی میں بجری اور ریت میں پھنسے کے باعث گاڑی کے شور کے درمیان مولہ چٹوک کے اس مقام پر پہنچنا جہاں چٹوک کا واحد سرکاری ریسٹ ہاﺅس قائم ہے۔ راستے کی طرح چٹوک میں قیام کے لیے بھی ضرروی اشیاء ساتھ نا لے جانے کی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔

اسی طرح سیاحوں کے زیادہ ہونے کی صورت میں کھانے پینے کی اشیا بھی خود تیار کرنی پڑتی ہیں۔ جس کے پیش نظر ضروری سامان ساتھ لے جانا ضروری ہے۔
گوشت اورسجی کھانے کے شوقین افراد خضدار سے گوشت حاصل کر سکتے ہیں لیکن اگر وہ ایسا نا کرنا چاہیں اور مولہ چٹوک سے بکرا یا دنبہ خریدنا چاہیں تو وہ وہاں مقامی افراد سے بھی خرید سکتے ہیں۔

مولہ چٹوک میں قدرت کے حسین نظارے
مولہ چٹوک کی اصل خصوصیت وہاں کے چھوٹے بڑے آبشار ہیں۔ اگرچہ مولہ چٹوک کا راستہ دشوار گزار اور سفر مشکل ہے مگر اس کے قدرتی حسن کو دیکھ کرانسان فوراً ان مشکلات کو بھول جاتا ہے۔ یہ علاقہ نا صرف خوبصورت ہے بلکہ وہاں پرکشش آبشاریں ہر وقت گن گناتی نظر آتی ہیں۔

میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے بعد یہ علاقہ ملکی سیاحوں کے لئے ایک خوبصورت اور معروف پکنک پوائنٹ بن چکا ہے۔ پانی مسلسل اونچائی سے آبشاروں کی صورت نیچے آتا رہتا ہے جس کے باعث ہر آبشار کے سامنے ایک چھوٹا سا گڑھا بن گیا ہے جس میں تیراکی کی جاسکتی ہے۔

وہاں تفریح کے لیے آئے آپ سیاحوں کو پانی میں ڈبکی لگاتے، پہاڑوں سے بہتے جھرنے اور آبشاروں تلے اٹکھلیاں کرتے اور موسیقی کی دھن پر بلوچستان کا روائیتی رقص کرتے بھی دیکھ سکتے ہیں۔
سیاحوں کی اس ٹولی میں شامل زیادہ تر لوگوں کی یہ رائے تھی کہ یہاں آنے کے بعد واپس جانے کو جی نہیں چاہتا ہے۔