کراچی سے تعلق رکھنے والی منیزے زین لی کو جنوبی ایشائی ممالک میں کسی بھی فٹبال فیڈریشن کی پہلی خاتون عہدیدار ہونے کا اعزاز تب حاصل ہوا جب ان کو پاکستان فٹبال فیڈریشن کی جنرل سیکرٹری منتخب کیا گیا تھا۔
منیزے زین لی کو فیڈریشن انٹرنیشنل دی فٹ بال ایسوسی ایشن (فیفا) کی جانب سے پاکستان میں فٹبال کے معاملات کو سلجھانے کے لیے قائم کردہ کمیٹی کی جانب سے باقاعدہ انٹرویو کے بعد اس عہدے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
منیزے زین لی نے گذشتہ دونوں سیف گیم کے حوالے سے جنوبی ایشیا کی فٹبال فیڈریشن کے جنرل سیکرٹریز کی ایک ویڈیو کانفرنس میں بھی شرکت کی تھی جس میں سیف گیمز کی تاریخوں کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھی۔
بی بی سی کے ساتھ بات کرتے ہوئے منیزے زین لی کا کہنا تھا کہ بحثیت جنرل سیکرٹری پاکستان فٹبال فیڈریشن میرا مینڈئیٹ محدود ہے۔ ’ہمیں محدود مدت کے لیے سسٹم کو چلانا اور فٹبال فیڈریشن کے حوالے سے چیزوں کو بہتری کی طرف لے جا کر انتخابات منعقد کروانا ہیں۔‘
’مگر اس کے باوجود فٹبال کی ترقی کے لیے کچھ منصوبے تربیت دیے ہیں۔ جس میں سب سے پہلا یہ ہے کہ ہم نے پورے ملک میں کوچز کی تربیت کا پروگرام ترتیب دیا ہے۔ جس میں سکولوں کی سطح تک کے کوچز کی تربیت کی جائے گئی۔‘
ان کا کہنا تھا کورونا صورتحال کے باعث یہ تربیت آن لائن ہوگی۔ اس کے علاوہ وومن لیگ وغیرہ منعقد کروانے کے منصوبے بھی ہیں مگر یہ پتا نہیں ہے کہ ہم ان پر کام کرسکیں گے کہ نہیں۔