لاپتہ بلوچ افراد کی حقیقت

Loading


ایف سی بلوچستان دہشت گردوں اور شرپسندوں کے خلاف انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کرتی ہے ۔۔ جس میں بہت سی کامیابیاں حاصل ہوچکی ہیں ۔۔ جیسا کہ پچھلے ہفتے ایف سی بلوچستان اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر آپریشن میں 81 مشتعبہ افراد اور بڑی تعداد میں اسلحہ ، دھماکہ خیز مواد پکڑ کر ایک بڑی دہشت گردی کی واردات ہونے سے روک لی ۔۔ جو کہ ایک کامیابی ہے سیکیورٹی اداروں اور ایف سی بلوچستان کی ۔۔ اسکے بعد کوئٹہ شہر میں وہاں کے مقامی رضاکار نوجوانوں اور دیگر مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر انکے کہنے پر 32 میں چھوٹے بڑے آپریشنز کر کئے گئے ۔۔ سیکیورٹی فورسز نے تسلط زدہ علاقوں جنوبی کوئٹہ کے علاقے اور سبی ، سوئی ، دلبدین ، کہان وغیرہ کے علاقے شامل ہیں ۔۔

ایف سے بلوچستان اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بلوچستان کو بڑی تباہی سے بچالیا ۔۔ دشمن یہ نہ سمجھیں کہ وہ چھپا رہے گا بلکہ ہمارے سیکیورٹی ادارے ان چھپے ہوئے دہشت گردوں کا خاتمہ کریں گے ۔۔ اور بلوچستان کو پرامن و علیشان بنائیں گے ۔۔

جس میں بڑی تعداد میں بی ایل اے کے دہشت گرد گرفتار ہوئے اور کئی نے خود کو سیکیورٹی اداروں کے حوالے کیا ۔۔ تاکہ سیکیورٹٰی کی صورتحال پرامن ہو ۔۔ ایف سی کے اہلکار سول سوسائٹی کی خاطر بہت سے دیگر کاموں میں بھی سرگرمیاں لیتے ہیں تاکہ وہاں کے مقامی لوگوں کو مشکلات نہ ہوں جیسے برف میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنا ، برف سے بند راستے کھولنا تا کہ بلوچستان کے لوگ پرامن اور آسانی سے زندگی گزار سکیں ۔۔
ان کی نگرانی باذات خود نگرانی کر ایف سی بلوچستان کے آئی جی میجر جنرل ندیم انجم کر رہے ہیں ۔۔

بھارت جتنا پیسہ بلوچستان میں بدامنی پھیلانے اور دہشت گردوں کی مدد کرنے کے لیے خرچ کر رہا ہے اگر اتنا پیسہ وہ اپنے ملک میں ترقی اور باتھ روم بنانے میں لگا دے تو اسے دنیا کے سامنے شرمندگی نہ ہو ۔

۔

16114881_400363393644034_7876171022612169018_n

سرچ آپریشن میں سیکیورٹی اداروں کی جیکٹس اور یونیفارم بھی ملے جو دہشت گرد پہن کر اغواء برائے تاوان اور دیگر وارداتوں میں سیکیورٹی اداروں پر الزامات لگانے کے لیے استعمال کرتے تھے ۔۔

سرمچاروں سے اسئلہ ، بارود وغیرہ کے علاوہ سولر پینلز سسٹم بھی ملتے ہیں ۔۔ اب سوال یہ ہے کہ پہاڑوں پر وہ کیسے پہنچے ، اور بلوچ شرپسند خود غریب اور مظلوم بولتے ہیں تو انکے پاس اسئلہ ، مہنگے سولر پینلز وغیرہ انکے پاس کہاں سے آئے ؟

کچھ دشمن عناصر دہشت گردوں کی علاوہ جھوٹی خبریں پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں ۔۔ کئی جیدید اسئلہ سے لیس ایسے دہشت گرد بھی زندہ پکڑے گئے جن کا الزام سیکیورٹٰی اداروں پر لگایا جاتا ہے کہ سیکیورٹی اداروں نے انھیں اغواء کیا ہے ۔۔ بلوچستان میں امن و امان قائم کرنے میں نہ صرف آرمی اور ایف سی کا کردار ہے بلکہ دہشت گردوں کا خاتمہ کرنا اور عام عوام کو سہولیات بھی فراہم کرتے ہیں ۔۔

بلوچستان میں جو مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہیں ان کے زمہ داروں خود بی ایل اے والے ہیں وہ اپنے ہی لوگوں کو مار کر انھیں کی لاشیں خراب ہونے کے لیے پھینک دیتے ہیں پھر کچھ دن بعد خود ہی اس کو عوام کے سامنے رونہ دھونا شروع کر کے ہمدردیاں اور پیسے حاصل کرنے کی کوششیں کرتے ہیں ۔۔

آئے دن بھارتی خفیہ ایجنسیز بلوچستان میں حالات خراب کرنے میں مصروف رہتے ہیں کئی دہشت گرد بلوچستان سے پکڑے جاتے ہیں جو بھارتی ہوتے ہیں یا بھارت کے لیے کام کر رہے ہوتے ہیں ۔۔ اور وہ دہشت گرد سوشل میڈیا پر بلوچستان کے خلاف جھوٹے پراپیگینڈے کرتے رہتے ہیں۔۔ جعلی ٹویٹر اور فیس بک اکاونٹ بناتے ہیں ۔۔ اور پاکستان اور پاک آرمی کے خلاف پراپیگینڈے کرتے ہیں ۔۔ بلوچستان میں دراصل تعلیم نہیں ہے جس کا فائدہ دشمن عناصر اٹھاتے ہیں وہاں کے مقامی لوگ جو پہاڑوں کے پاس رہتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک زریعہ روزگار ہے جس سے وہ اپنے خاندان کا پیٹ پال سکتے ہیں اس لیے وہ پہاڑوں پر جا کر کام کرتے ہیں ۔ زیادہ تر اپنے آپ کو سیکیورٹی اداروں کے حوالے کرنے والے وہ ہی لوگ ہیں جن کی ماما قدیر نے گمشدہ ہونے کی لسٹ دی تھی اور وہ دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ کام کررہے تھے ۔۔ انھوں نے خود کو سیکیورٹی اداروں کے ان مختلف علاقوں کے آپریشنز کے دوران اپنے آُپ کو سیکیورٹی اداروں کے حوالے یا سرینڈر کیا ۔

 

16143009_10210195682162250_2132576351535499378_n

بدلتے ہوئے عالمی حالات میں اگر ہم نے بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے کی سنجیدہ کوشش نہ کی تو بحیثیت قوم ہمیں بہت پچھتانا پڑے گا۔ ماما قدیر جو رونا دھونہ کرتا ہے وہ محض سیاسی چالیں چلتا ہے ۔۔ بلوچستان کے حالات پرامن ہورہے ہیں اور سی پیک منصوبہ اور گوادر پورٹ کا کام مکمل ہونے والا ہے جس کے بعد تجارت اور آمدورفت شروع ہوجائے گی ۔۔ ان بدلتے ہوئے حالات میں ماما قدیر جیسے لوگوں کی پرواہ کئے بغیر بلوچستان کے حالات کو پرامن بنانا ہوگا ۔۔ ماما قدیر بھارت اور امریکی سے خفیہ امداد حاصل کرتا ہے یہ بات دنیا جانتی ہے ۔۔ بی ایل اے اور دہشت گرد اپنے ہی لوگوں کو خود مار کر افواج کو بدنام کرنے اور معصوم لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لاپتہ افراد کی تھوڑے تھوڑے عرصے بعد مسخ شدہ لاشیں ملنے سے بھی خوف وہراس میں اضافہ ہو رہا ہے اس لیے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ حالات پرامن ہوں اور جیسے ہی باقائدہ تجارتی آمدورفت شروع ہو اس سے پہلے پاکستان اور بلوچستان میں چھپے دہشت گردوں کو صاف کرنا ہے تاکہ دنیا میں پاکستان کا نام خراب نہ ہو ۔۔ اور سب سے پہلے دہشت گردوں کو افغانستان کے راستے جو بھارت مدد بھیجتا ہے وہ بند کروانا ہوگی تاکہ ملک میں دہشت گرد کاروائیاں نہ کرسکیں ۔۔ اسی طرح بیرون ملک بیٹھ کر حبیار مری ، طارق فتح ، برامداغ بگٹی ، کریمہ بلوچ وغیرہ جیسے بھارت کے آلہ کاروں کے خلاف بھی کاروائیاں ہونی چاہیں انھیں انٹرپول ، یا انٹرنشنل سیکیورٹی اداروں وغیرہ کے ذریعے پکڑ کر کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور انھیں مزید بلوچستان کے بارے میں کچھ غلط افواہیں پھیلانے سے روکا جائے ۔۔

بیرونی قوتوں کا پنڈورا بکس کھول کرل گیا بہت سے لوگوں کے چہروں سے حب الوطنی کے نقاب اترنے ہوں گے ۔۔ بی ایل اے اور دیگر کلعدم جماعتوں اور دہشت گردوں کے پاس اب بھی وقت ہے کہ لاپتہ افراد کو بہ سلامت رہا کیا جائے اور عام بلوچوں دہشت کو استعمال کرنا چھوڑ کر خود کو قانون کے حوالے کریں انھیں ہوسکتا ہے کہ معاف کر دیا جائے ۔۔

نفاذ امن کی خاطر بیرونی سازشی قوتوں کے خلاف ہماری پاک فوج اور ایف سی کو پھر پور طریقے سے تیزی سے کاروایاں کرنی ہوں گی ۔۔ تاکہ بلوچستان میں قلم کی نوک سے اندھیروں کی سیاہی کا سرکچل کر تعلیم و تربیت کا نور پھیلایا جائے مگر اس کے لیے پہلے اپنی صفوں میں موجود خفیہ بیرونی سازشی عناصر کا قلعہ قمہ کرنا ہوگا ۔۔ انھیں کیفرکردار تک پہنچا کر ہی نیا عظیم و علیشان بلوچستان بنایا جاسکتا ہے ۔۔ میرے خیال سے اب دہشت گردوں اور پہاڑوں پر جانے والے تمام افراد کو واپس آنے کے لیے وقت دے دیا جائے کہ اگر وہ 2017 ء کے آخر تک واپس نہیں آتے تو پھر ان کے لیے معافی کا راستہ بند ہوجائے گا ۔ اور 2017 ء ختم ہوتے ہی پاک آرمی اور ایف سی بلوچستان پوری قوت سے بلوچستان کا چپہ چپہ چیک کرے اور ایک بڑا آپریشن کرے جس میں کسی بھی دہشت گرد کو کوئی معافی نہ ہو ۔۔ چند دو چار سو افراد کی وجہ سے پورا ملک دنیا میں بدنام ہو رہا ہے ۔۔ انکا خاتمہ یقینی بنائے تاکہ آئندہ سب کے لیے ایک سبق ہو کہ دشمن پاکستان میں چپ کر گھسنے کا سوچے بھی نہیں اور کوئی پاکستانی اپنے وطن کے خلاف جا کر دشمن سے ہاتھ ملانے کا بھی نہ سوچے ۔۔ 2017 ء کے آخر تا ایک سال کا موقعہ کافی وقت ہے میرے خیال سے اس کے بعد جو بچ جائے امن کی راہ میں رکاوٹ ہو اسے کچل کر ہی امن قائم کرنا ہوگا کیونکہ آئے روز بلوچ اور دیگر پاکستانی اپنے بچوں ، بھائیوں ، ماؤں ، بیٹیوں ، بیٹوں ، بہنوں ، بزرگوں کی دھماکہ اور دہشت گردی کی وارداتوں سے لاشیں اٹھا اٹھا کر تنگ آگئے ہیں ۔۔ اب ہمارا نہیں بلکہ ان دہشت گردوں کو لاشوں کو انھیں بھیجنا ہوگا ۔ تاکہ انھیں سبق حاصل ہو اور جھوٹے پراپیگینڈے اور دہشت گردی کی وارداتیں نہ کر سکیں ۔۔ اب پاکستانی قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ امن اور ترقی کرنا چاہتے ہیں یا آئے روز دہشت گردی کا شکار ہونا چاہتے ہیں ۔۔ اب تک بلوچستان میں صیحح مکمل طور پر جسے آپریشن کہا جائے نہیں ہوا بلکہ انٹیلیجنس بیسڈ چھوٹے مخصوص معلومات کی بناء پر خاص جگہ پر ہوتے ہیں ۔۔ مگر اب ہمیں مکمل طور سے صیحح بھرپور طاقت کے ساتھ آپریشن کر کے بلوچستان کو پاک کرنا ہوگا ۔۔ تب ہی امن ممکن ہے ۔۔ بلوچستان کے عوام نے امن کو فوقیت دی، بلوچستان کے حالات بہتر ہو رہے ہیں، نوجوانوں کو پتہ چل رہا ہے کہ ان کو اکسایا جا رہا ہے، ہتھیار پھینکنے والوں کو 5 لاکھ روپے تک امداد مل رہی ہے مگر کب تک ایسا ہوتا رہے گا اس عمل کو تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جلد از جلد امن ہوسکے ۔

۔

16143649_1286423991437278_5801428026114154938_o

 بلوچ نوجوان اب سمجھ چکا ہے کہ اسے محض اکسا کر غیرملکی قوتیں پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ اس لئے مسلح نوجوانوں نے بلوچستان حکومت، سردار اور اپنے قبائلی عمائدین کے سامنے ہتھیار پھیکنا شروع کر دیئے ہیں۔ سینئر صوبائی وزیر ثناءاللہ زہری کے سامنے 50 کے لگ بھگ مسلح نوجوانوں اور انکے کمانڈروں نے ہتھیار پھینک کر بلوچستان کے سیاسی منظرنامے میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان کی محرومیاں ختم کئے بغیر وہاں پرامن قائم نہیں ہو گا۔ 50، 60 ارب روپے کا پیکیج یا دو تین نوکریاں دینے سے بلوچوں کی محرومیاں ختم نہیں ہونگی بلکہ بلوچوں کو برابری کی سطح پر روزگار دینا اور تعاون فراہم کرنا ہو گا۔

بلوچستان اسمبلی کے ممبران نے آج تک وہاں کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا، سکولز اور سڑکوں کے فنڈز خورد برد کر دیئے گئے، اب اگر وہاں پر فوج سکولز اور سڑکوں کی تعمیر کرتی ہے تو واویلا کیا جاتا ہے کہ فوج سیاسی معاملات میں دخل اندازی کر رہی ہے اور سیاست کو چمکانے کے لیے کئی عناصر دشمن سے ملے ہوئے ہیں ۔۔ پاک فوج تو بلوچستان میں تعمیر و ترقی ، تعلیم و تربیت پر توجہ دے رہی ہے ۔۔ یہی وجہ ہے کہ بلوچ جوان پاک فوج اور ایف سی سے محبت کرنے لگے ہیں ان میں شعور بیدار ہو رہا ہے کہ وہ ان پڑھ تھے تو دشمن فائدہ اٹھاتا تھا اور اپنے فائدے کی خاطر استعمال کرتا ہے ۔۔

ہمیں اپنے سیکیورٹی اداروں پر اعتماد ہے وہ ہمارے امن و سکون اور ترقی کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں ۔۔ جو پاک فوج اور ایف سی پر لاپتہ افراد کے اغواء کا الزام لگانے والوں سے ایک چھوٹا سا سوال ہے امید ہے وہ اس سوال کے جواب کو دیں اور اس پر غور کریں ۔۔
وہ سوال یہ ہے کہ ۔ ۔ اگر پاک آرمی اور ایف سی بلوچستان نے کتنے ترقیاتی کام کروائے ہیں ۔۔ بلوچستان میں گوادر ، سی پیک منصوبہ ، سمندر کی حفاظت کررہی ہے ۔۔ ایف سی صوبے میں اہم قومی اثاثوں کی حفاظت کے فرائض سر انجام دے رہی ہے جس میں ڈیرہ بگٹی۔ سوئی۔پیرکوه۔لوٹی۔ٹوبہ نوحکانی میں قدرتی گیس کنوؤں اور پلاٹ کی حفاظت ضلع چاغی میں سیندک کے مقام پر سونے اور تانبے کے منصوبے کے علاوہ صوبے میں متعدد اضلاع میں اہم اثاثوں کی حفاظت کے فرائض شامل ہیں ایف سی کے زیر اہتمام بلوچستان بھر میں 6 کالج 7 ہائی اسکول8 مڈل اور 16 پرائمری سکول کام کر رہے ہے جس میں 13 ہزار سے زائد طلباءجدید تعلیم حاصل کر رہے ہیں ایف سے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے ہزار سے زائد طلباء کو مفت تعلیم دے رہی ہے ایف سی بلوچستان نے بلوچستان کے عوام کے لئے ایف سی ہسپتال قائم کیا یہ ہسپتال 200 بیڈ پر مشتمل ہے جس میں جدید سہولیات سے آراستہ اپریشن ٹھیٹر اکسیجن سسٹم جدید ایمبولینس سسٹم متعلقہ شعبہ کے ماہر ڈاکٹر 24 گھنٹہ اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں اپنے قیام سے لے کر اب تک ایف سی کے سینکڑوں جوان اپنے دفاع کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کر کے جذبہ حب الوطنی اور فرض شناسی کی اعلی دستانیں رقم کر چکے ہیں ۔۔ بلوچستان امن ، ترقی اور معاشی انقلاب کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے ،امن خوشحالی ،تعلیمی انقلاب،معاشرتی ترقی کی ضامن ہے ۔ جہاں امن ہوگا وہاں ترقی اور خوشحالی کے دروازے کھل جاتے ہیں ،صوبائی حکومت اور سیکورٹی اداروں کی باہمی تعاون سے بلوچستان امن کی جانب گامزن ہے امن پائیدار ترقی ،تعلیمی انقلاب کابنیاد ہے ،جہاں تعلیمی ادارے آباد ہونگے اور معاشرہ تعلیم یافتہ ہوگا وہاں با شعور معاشرے کی تشکیل ہوگی ۔۔

۔

لاپتہ بلوچ افراد کی حقیقت یہ ہے کہ وہ دہشت گرد ہیں اور بی ایل اے وغیرہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں ۔۔۔ جب پاک آرمی آپریشن کرتی ہے تو پکڑے جاتے ہیں اور بے نقاب ہوجاتے ہیں ۔۔ لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کے معاملہ ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹا پراپیگنڈا ہے ۔۔ جتنی تعداد بتائی جاتی ہے اتنی نہیں ہے بلکہ گنتی کے چار یا پانچ لوگ ہیں ۔۔ جبکہ بی ایل اے وغیرہ میڈٰیا کو فنڈنگ کرے کے جھوٹا پراپیگنڈا پھیلاتے ہیں ۔۔ ہزاروں میں تعداد بتاتے ہیں جو کہ غلط اور افواہیں ہیں ۔۔ آنے والے وقتوں میں مزید بے نقاب ہونگے ۔۔ انشاءاللہ جلدی پاک آرمی اور ایف سی بلوچستان کی کوششوں سے بلوچستان پر امن اور ترقی یافتہ ہوگا ۔اور دشمن نیست و نابود ہونگے ۔۔

16114815_1778512929139527_3432591594849380398_n
16114836_362745807451824_4868152815064174625_n
16142767_1908435002721632_392246965361769808_n
16174648_465641943824393_3905136191448262081_n
16195845_1292591737487170_4305757196132791374_n
16265414_362819940777744_1033799557304948843_n
16265773_1908435082721624_3163942686505469565_n
16298573_762205083934611_5528078438877047691_n
16298940_256156858157275_7479220247556091741_n

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں