غیر اعلانیہ جنگ

Loading

گولہ بارود ٹینک توپ اور بم وغیرہ چلانے کے بجائے کسی ملک میں اندرونی انتشار، مایوسی، افراتفری، کنفیوژن پھیلا کر عوام کو آپس میں لڑوانے کا ہتھیار استعمال کر کے دشمن قوتیں اپنے ایجنٹوں بکاؤ الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے مکمل طور پر غیر اعلانیہ جنگ کی یلغار کر دیتے ہیں اور شہریوں کو پتہ بھی نہیں چلتا کہ وہ کیوں باہمی دست و گریبان ہیں اور کس بات کا جھگڑا ہے۔ اس ففتھ جینریشن وار کی غیر اعلانیہ یلغار کو دیکھتے ہوئے پیارے معصوم پاکستانی بھائیوں بہنوں سے کچھ خیالات شیئر کرنا ضروری ہے. ففتھ جینریشن وار کے بے شمار ہتھیار ہیں۔ حال ہی میں بھارت کا سائبر حملہ پاکستانی فوج نے ناکام بنایا اور دشمن کو شکست فاش دی ورنہ حکومت کے اہم افراد کے سب موبائلز دشمن کے قبضے میں ہوتے اور ساری مخبری دشمن کو ہوجاتی. اسی طرح عوام میں مختلف قسم کے فرقہ وارانہ تعصبات کو ابھار کر باہمی دست و گریبان کرنا بھی دشمن کی ایک گہری چال ہوتی ہے خاص کر مدرسوں کے مولویوں کے خلاف نفرت انگیز ویڈیو چلا کر عوام اور علماء کا رشتہ کمزور کیا جاتا ہے۔ مختلف سیاسی پارٹیاں بھی اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی بے چینی کا راگ الاپ کر ریاست کے خلاف مایوسی پھیلاتی ہیں اور ریاست کو کمزور کرنے کی سیاست سے اپنی دکان چمکاتی ہیں۔ شہریوں کو کنفیوژن کا شکار کر کے بے عملی کی طرف لے جانا بھی ایک ہتھکنڈہ ہے۔ کاروباری حلقوں کو حکومت کے خلاف اکٹھا کر کے اور حکومتی کمزوری اور نالائقی کا ڈھنڈورا پیٹ کر اپنا سیاسی چورن بیچا جاتا ہے۔ مختلف صوبائی و لسانی وحدتوں میں باہم نفرت و حسد پھیلا کر ملک کی یک جہتی میں دراڑ ڈالی جاتی اور عدم استحکام کا بیج بویا جاتا ہے. مختلف مذہبی فرقوں میں عدم برداشت اور باہمی قتل و غارت گری کو فروغ دے کر معاشرتی ڈھانچے کو توڑ پھوڑ کا شکار کیا جاتا ہے اور ایسے ایسے ہتھکنڈے استعمال میں لائے جاتے ہیں کہ عام شہری ان باتوں کی اصلیت جانے بغیر اپنی جان پر کھیل کر اپنی وفاداری کا مظاہرہ کررہا ہوتا ہے۔ ایسے ہی لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا کر معاشرتی بگاڑ و جنگ و جدل کا ماحول بنا دیا جاتا ہے۔ قانون کی دھجیاں اڑا دی جاتی ہیں اور ملکی آئین دھرے کا دھرا رہ جاتا ہے۔ عوام بہت معصوم ہوتے ہیں۔ ان سب باتوں کی اصل تہہ تک پہنچے بغیر کسی بھی ظالمانہ کاروائی کا حصہ بن جاتے اور معاشرتی انتشار و آشوب کو جنم دیتے ہیں۔ فسادات بھڑکتے ہیں، تشدد بہادری و دلیری بن جاتی ہے اور عوام ڈرے سہمے چپ چاپ گروہی مفادات کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔ دشمن ایجینسیوں کا سب سے خطرناک کام ملکی قومی سیکیورٹی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کر کے عوام میں اپنے ہی محافظوں کے خلاف نفرت کی آگ بھڑکا کر وطن دشمن قوتوں کے ہاتھ مضبوط کرنا ایک انتہائی گھناؤنی حرکت ہے جس میں اپوزیشن جماعتیں اور کئی غداران وطن پیش پیش ہیں اور وہ اپنے دفاعی اداروں اور عملے کو نشانہ بھی بنانے سے نہیں چوکتے مگر ہماری بہادر افواج ان کے گھناؤنے عزائم کو ناکام بنانے کے لئے اللہ تعالیٰ کے حکم سے کافی ہیں ۔ لازم ہے کہ ہم اپنی سیکورٹی فورسز پر اعتماد رکھیں اور ان سے بدظن نہ ہوں۔ اپنے ملک کے دفاع کی خاطر فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور ان کی کامیابی کی دعا کریں۔ دشمن کے یہ حربے ملکی سلامتی و ترقی و استحکام کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں جس کا فائدہ ملک کو نہیں، دشمن کو ہوتا ہے مگر ہم بڑی ایمانداری سے اپنے جذباتی عمل میں مشغول ہوتے ہیں اور ہر طرف واہ واہ سمیٹ رہے ہوتے ہیں۔ ہمیں بطور پاکستانی ان سب وارداتوں کو ناکام بنا کر اپنے ملک کی حفاظت میں قومی اداروں کا ساتھ دینا ہے۔ تخریب کاری، فساد، انتشار، تعصب، شدت پسندی، عدم برداشت اور قانون ہاتھ میں لینا جیسی حرکتیں بہادری نہیں بلکہ ملک دشمنی ہے اور یہی سب دشمن اپنی سازشوں میں استعمال کر کے ہماری صفوں میں رخنہ ڈالتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم شر کی قوتوں کا محاسبہ کریں اور سمجھ داری کا مظاہرہ کریں۔ اللہ کریم ہمارے پیارے وطن کو دشمنوں کی ناپاک سازشوں اور شر کی تمام قوتوں سے محفوظ رکھے۔ آمین۔ تحریر : شیرباز بلوچ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں