حصہ : 10
گفتگو کا اختتامیہ یہ ہےکہ اقبال نے سرمایہ داری نظام اور اشتراکیت؛ ان دونوں سے اتفاق نہیں کیا- اقبال کا آئیڈیل اسلام کا معاشی اصول ِ ہےجس پہ اس وقت دنیا میں بڑا کام ہورہا ہے – مَیں بھی چاہتا ہوں کہ اس پر کام ہو بلکہ اس عظیم تعلیمی و تحقیقی ادارے سے گزارش بھی کروں گا کہ ہمارا ادارہ مسلم انسٹی ٹیوٹ وہ بھی اسلام کے معاشی تصور پر کام کرنے کی کوشش کر رہا ہے ؛ اگر ہم مل کر اس پہ کوئی کام کرسکیں تو ہمارے لئے اعزاز ہوگا- اقبالؒ نے زرعی اصلاحات کا جو مطالبہ کیا تھا بہت اہمیت کا حامل ہے – میرے نزدیک پاکستان تب تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک یہاں کےکسان کامسئلہ حل نہیں ہوتا – کسان کامسئلہ صرف دو وقت کی روٹی نہیں ہے بلکہ کسان کا اصل مسئلہ وہ زمین ہے جسے وہ کاشت کرتا ہے، وہ خوشئہ گندم ہے جسے وہ اُگاتا ہے – اس لئے اقبال نے اِسلامی تعلیمات کی روشنی میں ہمیں جو معاشی آئیڈیل اور اصول دیا ہے ہمیں اس کی پیروی کرنی چاہیے- اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو؛آمین!
٭٭٭
[1](یہ جومارکسسٹ آیئڈ یالوجی ہےآخر میں آپ کوایک طرح کی دہریت کی طرف لےجاتی ہے گوکہ مارکسسٹوں میں بڑے بڑے مذہبی لوگ بھی تھے لیکن اقبال نےاس سےعمومی طورپر یہ خیال لیا کہ آپ کو خارج از اسلام کردیتی ہے-)
[2](یہ وہ وقت ہے 1948ء،جب دوسری جنگِ عظیم باقاعدہ ختم ہو چکی ہے لیکن اس کے اثرات ابھی تک پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں-)
[3](تاریخی حوالےسے جونظریاتِ مزدکیت ہیں ان پرتفصیلی بات پھر کبھی زندگی نے ساتھ دیا تو ہو گی، ابھی موضوع اور وقت کی مناسبت ساتھ نہیں دیتی کہ اس پر بات کی جائے-)
یہ آخری حصہ ہے۔۔