قائد اعظمؒ کے ایک معتمد ساتھی ایک واقعہ بیان کرتے ہیں کہ جب قائد اعظم انگلستان سے مستقل طور پر ممبئی آگئے تو میں آپ سے ملاقات کیلئے گیا،قائد اعظم (رحمۃ اللہ علیہ) گہری سوچ میں گم تھے،مجھے دیکھ کر فرمایا :کچھ لوگ کہتے ہیں کہ علامہ اقبال (رحمۃ اللہ علیہ) نے مجھے بلایا ہے جبکہ کچھ کا خیال ہے لیاقت علی خان مجھے لے کر آئے-بے شک ان دونوں حضرات کی کاوشیں ہیں لیکن اصل بات جو مجھے یہاں لے کر آئی ہے وہ کچھ اور ہی ہے جومیں نے آج تک کسی کو نہیں بتائی-تمہیں اس شرط پر بتانا چاہتا ہوں کہ میری زندگی میں اسے ظاہر نہیں کرو گے کیونکہ شائد کچھ لوگ اس بات کو صحیح خیال نہیں کریں گے-پھرجب میں نے انہیں یقین دلایا کہ ایسا ہی ہوگا تو انہوں نے فرمایا:
’’مَیں لندن میں اپنے فلیٹ میں سویا ہوا تھا، رات کا پچھلا پہر ہوگا، میرے بستر کو کسی نے ہلایا، میں نے آنکھیں کھولیں، ادھر اُدھر دیکھا، کوئی نظر نہ آیا میں پھر سوگیا- میرا بستر پھر ہلا میں پھر اٹھا، کمرے میں ادھر اُدھر دیکھا اور سوچا’شائد زلزلہ آیا ہو- کمرے سے باہر نکل کر دوسرے فلیٹوں کا جائزہ لیا، تمام لوگ محو استراحت تھے میں واپس کمرے میں آکر سوگیا- کچھ دیر ہی گزری تھی کہ تیسری بار پھر کسی نے میرا بستر نہایت زور سے جھنجھوڑا میں ہڑ بڑا کر اٹھا، پورا کمرہ معطر تھا-میں نے فوری طور پر محسوس کیا کہ :
“An extraordinary Personality is in my room”.
’’ایک غیر معمولی شخصیت میرے کمرے میں موجود ہے‘‘-
“Who are you?”
’’(میں نے کہا کہ )آپ کون ہیں؟‘‘
“I am your Prophet Muhammad”.
’’(جواب آیا( ’’میں تمہارا پیغمبر محمد (ﷺ) ہوں ‘‘-
’’میں جہا ں تھا وہیں بیٹھ گیا دونوں ہاتھ باندھ لئے فوراً میرے منہ سے نکلا‘‘-
“Peace be upon you, my Lord”
’’ آپ پر سلام ہو میرے آقا (ﷺ)‘‘-
ایک بار پھر وہ خوبصورت آواز گونجی:
“Mr. Jinnah! You are urgently required by the Muslims of the sub-continent and I order you to lead the freedom movement. I am with you. Don’t worry at all. You will succeed in your mission In sha Allah”.
’’جناح! برِا عظم ایشیاء کے مسلمانوں کو تمہاری فوری ضرورت ہے اورمَیں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ تحریک آزادی کی قیادت کرو، مَیں تمہارے ساتھ ہوں تم بالکل فکر نہ کرو، انشاء اللہ تم اپنے مقصد میں کامیاب رہو گے‘‘-
’’قائد فرماتے ہیں کہ میں ہمہ تن گوش تھا، صرف اتنا کَہ پایا:
“Yes my Lord”.
’’آپ کا حکم سر آنکھوں پر میرے آقا (ﷺ)‘‘ –
میں مسرت وانبساط اور حیرت کے اتھاہ سمندر میں غرق تھا کہ کہاں آپ (ﷺ) کی ذات اقدس اور کہاں مَیں اور پھر یہ شرف ہم کلامی، یہ عظیم واقعہ میری واپسی کا باعث بنا‘‘-
سید نصیر الدین نصیر گولڑوی فرماتے ہیں کہ میرے دادا محترم بابوجی (حضرت غلام محی الدین گیلانی ؒ)قائد اعظم ؒ کے بظاہر غیرشرعی حلیے اور وضع قطع کے حوالے سے اختلاف رکھتے تھے کہ حضر ت خواجہ غریب نواز ؒکی درس گاہ میں ایک شخص نے درج ذیل خواب بیان کیاکہ :
’’حضرت! مجھے سرکار دو عالم (ﷺ) کی زیارت کا شرف حاصل ہوا ہے- آپ (ﷺ) کرسی پر تشریف فرما ہیں، سامنے میز پر ایک فائل پڑی ہوئی ہے چند لمحے بعد پینٹ کوٹ میں ملبوس ایک شخص آپ (ﷺ) کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوتا ہے اور آپ (ﷺ) وہ فائل اس شخص کو تھما کر فرماتے ہیں کہ یہ ’پاکستان کی فائل ہے‘ (وہ شخص جس کو سرکارِ دو عالم نورِ مجسم (ﷺ) نے فائل عطا فرمائی) وہ محمد علی جناح تھے تو اس دن سے حضرت بابوجی مسلم لیگ کے حمایتی بن گئے-محض اس لئے کہ ان پر سرکار دو عالم (ﷺ) کا ہاتھ تھا‘‘-
حوالہ:(ماہنامہ ساندل سویر اسلام آباد، اکتوبر1997،)
