20 مارچ کے روز آپسر کے مرکزی بازار میں دہشتگردوں کے دستی بم حملے کے دھماکے سے پانچ رہگیر زخمی ہوئے جن میں سے ایک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے فوت ہوگیا۔ یہ دھماکا آبسر میں مھر ہوٹل کے سامنے ہوا تھا زخمیوں میں صغیر ولد واحد بخش سکنہ آپسر کو شدید زخمی ہونے کی وجہ سے کراچی لے جایا جارہا تھا کہ راستے میں دم توڑ گیا ،دیگر زخمیوں میں احسان ولد بدل خان سکنہ آبسر، حلیم ولد ظاہر محمد سکنہ آبسر، صدام ولد رحمت سکنہ آبسر اور ماسٹر مراد بخش ولد ابوبکر سکنہ آبسر شامل ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف مذمتی طور پر انجمن تاجران کی اپیل پر تربت میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی۔ انجمن تاجران نے ہڑتال کی کال بم دھماکا میں پانچ شہریوں کے زخمی اور ایک کی ہلاکت کے خلاف دی تھی انجمن تاجران کی کال پر تمام کاروباری مراکزاور دکانیں بند رئیِں۔
حملے کی ذمہ داری دہشتگرد تنظیم بی ایل اے نے قبول کی،آئے روز اس طرح کے دہشتگردی کے واقعات سے بلوچستان کا ہر فرد اذیت کا شکار ہوچکا ہے کیونکہ عوام ان نام نہاد دہشتگردوں کے مائنڈسیٹ کو رد کرچکی ہے۔ جب ان دہشتگردوں کو اس بات کا علم ہوگیا ہے کہ عوام ان کی کارستانیوں سے پریشان ہوچکی ہے اور ان کا مکروہ چہرہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے تو یہ اپنی شکست کو دیکھتے ہوئے حواس باختہ ہوکر اس طرح کی دہشتگردانہ کاروائیاں کرکے عوام کے دل اور دماغ میں اپنا ڈر بٹھانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں چونکہ عوام انکی اصلیت جان چکی ہے کیونکہ عوام اب انکے بہکاوے میں نہیں آنیوالی۔اس بات کا منہ بولتا ثبوت عام عوام اور انجمن تاجران کی طرف سے دی گئی تربت شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے۔