سمندر پہاڑ اور صحرا فطرت میں دلچسپی رکھنے والوں کو اگر یہ نظارے کسی ایک ہی جگہ مل جائیں تو وہ مقناطیس کی طرح اس طرف کھنچے چلے جاتے ہیں کراچی سے 240 کلومیٹر دور مکران کوسٹل ہائی وے پر واقع کنڈ ملیر بھی ایک ایسا ہی مقام ہے۔ کنڈ ملیر بلوچ ماہی گیروں کی ایک چھوٹی سی بستی ہے جو ایک پہاڑی پر آباد ہے جبکہ اس کے قدموں میں سمندر بہتا ہے سفید ریت پر نیلا پانی اور موجیں مارتا سمندر یہاں سے گزرنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرہی لیتا ہے لوگ اپنے خاندان کے ساتھ سمندر کے نیلے پانی سے لطف اندوز ہوتے نظر آتے ہیں.پاکستان کا صوبہ بلوچستان جتنا وسیع ہے اس میں اتنے ہی مہم جوئی اور تفریح کے مقامات موجود ہیں جہاں تک لوگوں کی رسائی انتہائی محدود ہے، شاید یہ ہی وجہ کہ یہ اپنے اصل فطرتی حسن کے ساتھ موجود ہیں۔ ان میں ایک مقام کنڈ ملیر ہے۔
سندھ کےدیگر شہری علاقوں، خصوصاً کراچی اورملک کےمختلف حصّوں سے بڑی تعداد میں سیّاح اس ساحل کا رخ کرتے اور یہاں تفریح سے لطف اندوز ہوتےنظر آنے لگے ہیں۔
ایک تاریخی حقیقت کے مطا بق بلوچستان کا صحرائی علاقہ کروڑوں سال قبل سمندر پر مشتمل تھا، بعد میں یہ خشکی کا حصّہ بن گیا۔ ماہرین نے مکران اور ساحلی علاقوں میں تہذیبی آثار دریافت کیے ہیں، پھرقدیم دَور سے مکربلوچستان کی قدیم تاریخی گزرگاہیں، ان گزرگاہوں سے ہزاروں برس پہلے انسانی آبادی کی منتقلی کے شواہد ، جنگجوئوں، نیم خانہ بدوشوں، نقل مکانی کرنے والے افرادو ں کے شوائد ملتے ہیں۔ خطہ بلوچستان میں واقع کنڈ ملیر، جنّتِ نظیر، ارض پاک پر ایک ایسا خطّہ ہے، جہاں انسان کے قدم کم ہی پڑے ہیں۔ یہاں موجود جنگلی حیات کی تعداد کا درست اندازہ تاحال نہیں لگایا جاسکا ہے۔ اس راستے کا سب سے خوب صورت حصہ کُنڈ ملیر ہے جو اورمارہ سے پہلے ہے۔سیّاحوں کے لیے یہاں بھی بڑے دل کش مناظر ہیں. اس کے علاوہ فیشن شوٹس کے لیے یہاں واقع پہاڑ ایک بہترین پس منظر کا کام انجام دے سکتے ہیں۔ بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح اس خوب صورت ساحل پر بھی حکومتی عدم توجہی اور مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث پاکستان کا یہ خوب صورت ساحل، کسی اجڑے دیار کا منظر پیش کرتا ہے۔