ایک آدمی کا واقعہ ہے کہ وہ زندگی میں عام واقعات کا مالک تھا اور اچانک اُس نے دیکھا کہ حضور پاکﷺ کے ساتھ زیادتی ہو گئی ہے تو وہ کھڑا ہو گیا اور غازی علم الدین شہید ؒ ہو گیا۔

اب اُس کی باقی زندگی کی تفصیل کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ اُس نے نمازِ عصر پڑھی تھی کہ نہیں پڑھی تھی اور ظہر کے وقت وہ مسجد میں حاضر تھا کہ نہیں تھا۔ تو وہ حضور پاکﷺ کے نام پر کھڑا ہو گیا اور اقبال ؒ بھی پیچھے، قوم بھی پیچھے، لوگ بھی پیچھے، بندے بھی پیچھے اور وہ ایک بندہ سند ہو گیا بلکہ وہ سند الواصلین ہو گیا۔
تو یہاں تک ہم نے بات کی تھی کہ اپنے واصل ہونے کی سند زندگی میں ضرور تلاش کرنا، اس کو Doubt ، شک میں نہ چھوڑنا کہ پتہ نہیں کیا ہوگا۔