جناب اختر مینگل صاحب! بلوچستان کے یونیورسٹیز میں جاکر طلباہ کو پڑھائی کی تلقین کریں.. اینٹی اسٹیٹ ایکٹویٹی سے روکیں

Loading

تحریر – قاسم بلوچ
گزشتہ روز اخبارات اور ٹی وی سے معلوم ہوا کہ بی این پی مینگل کی سینٹرل کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے پارٹی حکومت سے علیحدگی اختیار کر لیں کیونکہ حکومت نے ان کے 6 نکات میں سے کسی پر عمل درآمد نہیں کیا ہے ان 6 نکات میں سے 5 نکات کے بارے میں مجھے اعتراض نہیں ہے بلکہ اکثر بلوچستان کے مفاد میں ہے لیکن ایک نکات پر مجھے ذاتی اعتراض ہے وہ ہے (مسنگ پرسن )جناب اختر مینگل صاحب میں آپ کی ذاتی طور پر بہت عزت کرتا ہوں اس دن قومی اسمبلی میں آپ کی جزباتی تقریر اچھی تھی آج سے 47 سال پہلے ہمارے بزرگوں نے آپ کے والد کی سربرائی میں سیاست کی ہے قیدوبند کی صوبتیں برداشت کی ہیں اس وقت بھی یہی آزاد بلوچستان کے جزباتی نعرے تھے وہ بزرگ زیادہ پڑھے لکھے نہیں تھے سادہ طبیعت کے لوگ تھے ہر بات پر یقین کر لیتے تھے اور جزباتی تقریروں سے بہت جلدی متاثر ہو جاتے تھے آپ خود سوچھیں کیا پاکستان کوئی ٹافی ہے جو چند نوجوانوں نے منہ میں ڈالا کر نگل لیا ؟ اگر ایسا نہیں تو پھر یہ نام نہاد آزادی کے لیڈر اپنے بیرونی آقاوں کی خوش نویدی کے لئے ہمارے بچوں کو کیوں ورغلاتیں ہیں ان کے مستقبل کو کیوں تباہ کر رہے ہیں ،اگر جوان اسی طرح بے راہ روی کی طرف گامزن رہے تو ہمارے آنے والی نسلوں کا کیا ہو گا آج جدید دور ہے گھر گھر میں موبائل اور انٹرنیٹ کا راج ہے ، آج لوگوں کے شہور میں اضافہ ہوا ہے 1973 ٹون ھال میں آپ کے والد کی تقریر کے بعد تمام بلوچوں نے بغاوت کا اعلان کر دیا تھا آپ کے والد صاحب اور نواب اکبر خان بگٹی صاحب کے اختلافات کی وجہ سے 80 ہزار بلوچوں کو مروایا گیا رزلٹ کچھ بھی برامد نہ ہو سکا حیدر آباد سازش کیس سے ریا ہونے کے بعد آپ کا خاندان لندن چلا گیا نواب خیر بخش مری صاحب افغانستان چلے گئے پسماندگی کی سزا بلوچ قوم ملی آج بھی آپ کے ایجنڈے میں کسی کالج یا یونیورسٹی کا ذکر نہیں ہے بلوچستان کی پسماندگی کے بارے میں کوئی بات نہیں کی جا رہی ہیں ، ہماری ماہیں بہنیں 3 سے 4 کلو میٹر دور سے پانی لیکر آتی ہیں ہزاروں نوجوان بے روز گار پھر رہے ہیں نوکریاں بک رہی ہیں ان کے بارے میں کوئی تقریر نہیں کرتا ، 12 سالوں میں بلوچستان کو 20 کھرب روپے ملے ہیں اس کے بارے میں کوئی جواب پرسی نہیں ہے صرف مسنگ پرسن کے بارے میں آپ کے جزبات ابر آتے ہے بلکل میں آپ کی حمایت کرتا ہوں مسنگ پرسنز کی بازیابی ہونی چاہیے جو بے گناہ ہے جو کسی اینٹی اسٹیٹ ایکوٹی میں شامل نہیں ہیں لیکن ان لوگوں کو بازیاب نہیں ہونا چاہئے جو چند پیسوں کی لالچ میں دشمن ملک کا آلہ کار بن کر اپنے بلوچ بھائیوں کا خون بہاتے ہیں ان کو غدار و جھوٹے لقب سے نوازتیں ہیں ، پاکستان کا جھنڈا جلاتے ہیں ۔سیکورٹی اداروں کو نشانہ بناتیں ہیں معصوم لوگوں کا خون کرتے ہیں سوشل میڈیا پر نوجوانوں کو ملک کے خلاف ورغلاتے ہے ، ان تمام دہشت گردی کی ذمے داریوں کو قبول کرتے ہیں پھر آپ جیسے سنجیدہ اور پاکستان کے آئین کے تحت سیاست کرنے والے لیڈر ایسے دہشت گردوں کی پشت پنائی کیوں کرتے ہیں آپ نے دیکھا ہو گا چور ،ڈاکو ، منشیات فروش یا دہشت گردی میں ملوث افراد کو کوئی لیڈر تھانے چھڑانے نہیں جاتا پھر آپ جیسے زیرک سیاست دان ان دہشت گردوں کو سپورٹ کیوں کرتے ہیں ؟ یہ تو اس تصویروں والے ڈونگی ماما کا کام ہے جو بھارت سے فنڈ لیکر تصویروں میں اضافہ کرتا ہے جلسے جلوس میں خواتین کو آگے کرتا ہے صرف اپنے مقاصد اور پیسے حاصل کرنے کے لئے ،سردار صاحب اگر آپ واقعی بلوچوں کا بھلا چہاتے ہیں تو آگے بڑھیں بلوچستان کے تمام یونیورسٹیز میں جاکر طلباہ کو پڑھائی کی تلقین کرے اینٹی اسٹیٹ ایکٹویٹی سے روکیں ، پھر کوئی نوجوان مسنگ نہیں ہو گا ، نوجوان آپ کی عزت کرتے ہیں آپ کا کہنا ضرور مانے گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں