دہشتگردی اور انتہا پسندی کو ما ت دینے کے لیے اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر بچپن سے توجہ مرکوز کرنا ہو گی ، کوئی بھی مذہب اور مہذب معاشرہ بےگنا ہ انسانوں کو زندہ جلا نے اور نیست و نابوت کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا ہے ، مسلم امہ کو بین الاقوامی سطح پر اپنا لوہا منوانے اور تعمیر و ترقی کی حقیقی راہوں پر گامزن ہو نے کے لیے تعلیم کو ترجیح دینا ہو گی ۔ تعلیم کا ہتھیا ر کسی بھی مہلک ایٹم بم یا ڈرون سے زیادہ طا قتور اور پر اثر ہے۔ دین اسلام امن اور آشتی کا پیغام ہے یہ انفرادی جہا د کی ہرگز اجا زت نہیں دیتا ہے ۔ داعش ، القا عدہ اور تحریک طا لبان سے وابستہ افراد دین اسلام اور شریعت کو بدنام کرنے پر تلے ہو ئے ہیں ۔ ایسے منفی اور گمراہ کن سوچ کے مالک افراد کو ناکام بنا نے کے لیے اپنے بچوں کو حقیقی اسلامی تعلیما ت اور شریعت سے روشناس کروانا ہو گا ۔ بلا شبہ بچے اور بچیوں کی پہلی درسگاہ انکی ماں کی گود ہے اور گھر کا ماحول بھی اس کے افعال و کردار پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے ۔ ایک با کردار ، با عمل اور با علم ماں ہی دہشتگردی انتہا پسندی اور شدت پسندی سے اپنی اولاد کو محفوظ بنا سکتی ہے ۔ برطانیہ یو رپ اور دنیا بھر سے داعش اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ جہا د کے نام پر شامل ہو نے کے لیے جا نے والے بچوں اور بچیوں کی ذمہ داری انکے ماں با پ اور ماحول پر جاتی ہے ۔ والدین کو چا ہیے کہ وہ زریعہ معاش کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت پر بھی توجہ دیں تا کہ کوئی بھی دہشتگرد اور انتہا پسند انکے بچوں کی ذہن سازی کر کے انہیں گمراہی اور بربادی کی طرف نہ لیجا سکے ۔ معاشرے کو امن وآشتی اور سکون کا گہوارہ بنا نے کے لیے والدین کو اپنے بچوں کو مثبت سرگرمیوں میں شامل کرنا ہو گا ۔ تعلیم وہ جادو ہے جو کسی انسان کو گمراہی ، انتہا پسندی ، دہشتگردی اور انتشار کی طرف نہیں جا نے دیتی ہے ۔ کسی بھی معاشرے کو سدھا رنے اور نسلوں کو سنوارنے کے لیے عورتیں قلیدی کردار ادا کرسکتی ہیں ۔ دا رالا من اور دارلا کفر کی آڑ میں جو لو گ دہشتگردی کو فروغ دینے میں ملوث ہیں انکا اسلامی نظریا ت اور شریعت سے کوئی نا طہ نہیں ہے ۔ دہشت گردی کا خاتمہ اور برائیوں کی بیخ کنی کے لیے ہمیں مشترکہ طور پر حقیقی اسلامی تعلیمات اور شرعی احکاما ت کو زیادہ سے زیادہ پھیلا نا ہو گا تا کہ اپنی نسل نو کے مستقبل کو بیرونی دنیا سمیت محفوظ اور مضبوط بنایا جا سکے ۔