ان تینوں مقامات سے لطف اندوز ہونے کے بعد اگر آپ کے پاس وقت ہے اور آپ مزید علاقے دیکھنا چاہتے ہیں تو لنجو پارک چلیں۔
کوہ چلتن کے دامن میں واقع یہ علاقہ بھی بہت زیادہ دور نہیں۔ اپنی سواری ہو تو کوئٹہ شہر سے اس پارک پہنچنے میں صرف 45 منٹ لگتے ہیں اور اگر گاڑی نہیں ہے تو مستونگ جانے والی بسوں میں سوار ہو کر یہاں ایک گھنٹے میں پہنچا جا سکتا ہے۔
لنجو پارک بلوچ اور پشتون قبائل کے ثقافتی رنگوں سے مزین ہے۔
دنیا کے دیگر علاقوں میں تفریحی مقامات پر جدید قیام گاہیں بنائی جاتی ہیں لیکن یہاں ایسا کرنے کی بجائے گدان یا کژدی (روایتی خیمے) لگائے گئے ہیں جن میں قیام کر کے پرانے زمانے کی یاد تازہ ہوتی ہے۔
دشت میں قائم کیے جانے والے اس نئے پارک میں سوئمنگ پول بھی بنایا گیا ہے جہاں سردی کے موسم میں تو نہیں لیکن گرمیوں کے موسم میں تیراکی کا بھی خوب لطف اٹھایا جا سکتا ہے۔
دیگر سہولیات کے ساتھ ساتھ بچوں کی سیر و تفریح کے مواقع بھی یہاں فراہم کیے گئے ہیں۔
یہاں ہم نے سیاحوں کو اپنا کھانا خود تیار کرتے بھی دیکھا۔
بعض خیموں کے سامنے لوگوں کو روایتی سجی بناتے اور اس سے لطف اندوز ہوتے بھی دیکھا۔
سردیوں میں بسا اوقات اس پہاڑ کے بہت سارے حصے برف سے ڈھک جاتے ہیں۔
لوگ برفباری اور اس کے بعد برف پگھلنے تک اس سے لطف اندوز ہونے کے لیے بھی اس علاقے کا رخ کرتے ہیں تاہم بہار میں خودرو جھاڑیوں، ان پر لگے رنگ برنگے پھول اوران سے اٹھنے والی خوشبو اس علاقے کے حسن کو دوبالا کرتے ہیں۔