بلوچستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ دہشتگرد تنظیمیں

Loading

نام نہاد انتہا پسند تنظیم بی ایل ایف کے ترجمان گہرام نے میڈیا کے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ان کے سرمچاروں نے جمعے کی شام چھ بجے گوادر کے علاقے گرانڈانی میں زیر تعمیر نئے انٹر نیشنل ائر پورٹ پر بی ایم 12 کے دو راکٹ فائر کیے جو عین کنسٹرکشن سائیٹ پر گرے اس حملے کی ذمہ داری انہوں نے فخر سے قبول کی۔
اس حملے کو کئی دن گزر گئے مگر بلوچستان کے سماجی اور قوم پرست پارٹیوں کی طرف سے کوئی مذمتی اور حمایتی بیان سامنے نہیں آیا ,نہ کہ وہاں کے متحرک سول سوسائٹیز کی طرف سے کوئی ردعملی بیان !
اس خاموشی کو منافقت کہا جائے یا خاموش حمایت؟
اسمبلیوں اور جلسے جلوسوں میں روز میٹھی میٹھی باتیں کی جاتی ہیں , روز بلوچ قوم کو بھڑکانے کیلئے ریاست کے خلاف غلط بیانہ چلایا جاتا ہے کہ پنجاب بلوچوں کی راہ میں رکاوٹ ہے پنجاب بلوچستان میں خوشحالی کی دشمن ہے، ریاست کو دوہری پالیسی کے الزام اور پاک فوج کو بلوچوں کی استحصال کا زمہ دار قرار دیا جاتا ہے .
ان کے بیانیوں کا متن یہی ہیکہ گوادر میں کوئی ترقی نہیں ہورہی گوادر میں سی پیک کے آثار ظاہر نہیں ہیں مگر میں ایک مودبانہ سوال ان جعلی قوم پرستوں سے کرنا چاہتا ہوں کہ کیا گوادر کا ائیر پورٹ کسی آرمی مین یا کسی پنجاب کے رہائشی کے کام آئے گا ؟
میرے خیال میں وہاں کام کرنے والا ہر مزدور بلوچ ہے، تعمیر ہونے کے بعد بھی کام کرنے والے بلوچ اور وہاں کے رہائشی ہی ہونگے, جس طرح تربت اور اولڈ ائیر پورٹ گوادر میں ہیں. جب بلوچوں کے علاقے میں بلوچوں کے ہاتھوں کوئی میگا پروجیکٹ پر کام ہورہا ہو اور تکمیل کے بعد 100 ,200 بلوچ کے برسر روزگار ہونے کے امکانات ہوں وہاں پر راکٹ فائر کرنا اور پھر زمہ داری قبول کرنا کونسی آزادی کی جنگ ہے کس آزادی کے اصول میں یہ لکھا ہیکہ ترقی کے آگے رکاوٹ بن جاو تو آزادی مل جائے گی میرے بھائی یہ ترقی آپ ہی کے لوگوں اور آپ ہی کے قوم کیلئےہورہی ہے .
افسوس اور شرم کا مقام ان کےلئے بھی یے جو استحصال اور حقوق کی بات تو کرتے ہیں مگر ان ترقی دشمن ٹھگوں کے خلاف ایک مذمتی بیان تک جاری نہیں کرسکتے.
اس سے تو یہی واضع ہوتا ہیکہ گراونڈ کے جعلی قوم پرست پارٹیاں ان انٹرنیشنل پیڈ مافیاز کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور وہ ان کی ان ترقی دشمن اور مسلح پالیسوں سے اختلاف نہیں رکھتے. کیا منافقانہ اور بچگانہ سیاست ہے ان کی، ایک طرف ترقی اور استحصال کا رونا روتے ہیں اور دوسری طرف بی ایل ایف اور بی ایل اے کی ان ترقی مخالف حملوں کی حمایت کرتے ہیں.
بلوچ قوم اسپیشلی نئی نسل اور پڑھے لکھے طبقے کو یہ بات باور ہونی چائیے کہ کرائے کے نام نہاد اس ٹولے نے بلوچ قوم کو ترقی، معاشی دیمروئی اور علم و شعور سے دور رکھنے کی قسم اٹھا رکھی ہے لہذا ہمیں اپنے صفحوں میں دشمن اور دشمن کی خاموش حمایت کرنے والے آستین کے سانپوں کی پہچان کرنی چائیے۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں