’’گوادر‘‘ بلوچی کے دو الفاظ کا مجموعہ ہے یعنی ’’گوا‘‘ کھلی ہوا اور ’’در‘‘ یعنی دروازہ۔ کھلی ہوا کا یہ دروازہ گوادر اس وقت انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان کی ترقی و خوش حالی اسی کھلی ہوا کے دروازے سے وابستہ ہے جہاں چین کے تعاون سے اقتصادی راہداری کے ایک عظیم منصوبے پر کام ہورہا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے جہاں پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی وہیں بلوچستان کے عوام کی بھی تقدیر بدل جائے گی اس منصوبے کو سونے کی چڑیا سے تعبیر کیا جارہا ہے۔ اقتصادی راہداری اور گوادر کی ترقی و خوش حالی کے حوالے سے مختلف باتیں ہورہی ہیں۔ شاید اسی لیے ہمارے پڑوسی ممالک کو یہ ترقی و خوش حالی ایک آنکھ نہیں بھارہی اور وہ اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے سازشیں کررہا ہے۔ حال ہی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو جو ایران سے کاروائیاں کرتا رہا کی گرفتاری اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے اور اس گرفتار ایجنٹ نے جو انکشافات کیے ہیں ان سے بھی دوسرے ممالک کے عزائم کا اندازہ لگایا جاسکتا ہےگوادر میں پہلا حق یہاں کے مقامی لوگوں کا ہے، دوسرا حق بلوچستان کے عوام کا اور تیسرا حق پاکستان کے عوام کا ہوگا۔ اقتصادی راہداری اور گوادر کی ترقی کے تناظر میں مقامی لوگوں اور مکران کے عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور ان کے خدشات کو دور کیا جائے گا۔بلوچستان ملک کا مستقبل ہے۔ پاکستان کی ترقی کا راستہ گوادر سے گزرتا ہے۔ اقتصادی راہداری خطے میں معاشی انقلاب کا باعث بنے گی۔ بلوچستان کے ساحلی علاقوں خاص طور پر گوادر کی ترقی آج ہر حلقے میں زیربحث ہےاس میں شبہہ نہیں کہ گوادر کی ترقی اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر عمل درآمد سے نہ صرف بلوچستان اور پاکستان کی معیشت بہتر ہوگی بل کہ پورے خطے کی تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں میں غیرمعمولی تیزی آئے گی۔ سی پیک کے تحت ژوب، کوئٹہ، خضدار، گوادر اور دیگر علاقوں میں انڈسٹریلسٹ پارکس تعمیر کیے جائیں گے، جہاں بجلی کے منصوبوں اور بھاری صنعتیں قائم کرنے پر 0.7بلین ڈالر سے زائد خرچ کیے جائیں گے۔گوادر میں نئے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر کے علاوہ ۔ گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے، ہسپتال، پیشہ ورانہ تربیتی انسٹی ٹیوٹ اور کول پاور پراجیکٹ بھی زیرتعمیر ہے۔