بلوچستان کی سب سے بڑی علیحدگی پسند اور شدت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) پر اپریل 2006 میں پابندی عائد کی گئی تھی۔
اس کے بعد بلوچستان سے تعلق رکھنے والی پانچ دیگر عسکری تنظیموں پر آٹھ اپریل 2010 کو پابندی عائد کی گئی جن میں بلوچستان ری پبلکن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، لشکرِ بلوچستان، بلوچستان لبریشن یونائیٹڈ فرنٹ اور بلوچستان مسلح دفاع تنظیم شامل تھی۔
اگست 2012 اور مارچ 2013 میں بلوچستان بنیاد پرست آرمی، بلوچستان واجا لبریشن، یونائیٹڈ بلوچ آرمی اور بلوچستان نیشنل لبریشن آرمی جیسی بلوچ مسلح تنظیموں پر پاپندی عائد کی گئی۔
بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں فعال طلبہ تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد) بھی بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کو افرادی قوت فراہم کرنے کے مبینہ الزامات کے سبب کالعدم قرار دی گئی۔
خیال رہے کہ اس طلبہ تنظیم کے دو سابق چیئرمین اللہ نذر بلوچ اور بشیر زیب بلوچ لبریشن فرنٹ اور بی ایل اے کے ایک دھڑے کی قیادت کر رہے ہیں۔
جولائی 2019 میں بلوچستان کی چار علیحدگی پسند تنظیموں کے اتحاد بلوچ راجی اجوئی سنگر(براس) کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
یاد رہے کہ رواں سال 18 اپریل کو گوادر کے علاقے اورماڑہ میں کوسٹل ہائی وے پر سیکیورٹی فورسز کے 14 اہلکاروں کو شناخت کے بعد شہید کیا گیا تھا۔ شہدا میں پاکستان نیوی اور ایئر فورس کے اہلکار شامل تھے۔ ان دونوں حملوں کی ذمہ داری براس نے قبول کی تھی۔