آج بلوچستان کے عوام نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں۔
بلوچستان میں تقریباً 10 سال کے بعد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ھوا۔
بلوچستان کے 34 میں سے 32 اضلاع میں منعقد ہونے والے ان انتخابات میں 17000 ہزار سے زا ہد امیدواروں نے بھرپور حصہ لیا۔
بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات میں 132 خواتین نے جنرل نشتوں پر براہ راست انتخابی عمل میں حصہ لیا ۔
انتخابات میں خواتین کا اتنی بڑی تعداد میں مخصوص کی بجائے جنرل نشستوں پر انتخابی میدان میں حصہ لینا ایک حوصلہ افزاء عمل ہے۔ نہ صرف خواتین کا انتخابی عمل میں بطور امیدوار شرکت خاطر خواہ رہی بلکہ خواتین ووٹرز کا ٹرن آوٹ بھی کافی مثبت رہا۔
نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی انتخابی عمل میں بھرپور شرکت کی۔
لوگ ووٹ ڈالنے کے لیے باہر آئے اور ریاست مخالف عناصر کی طرف سے دی جانے والی دھمکیوں کو مسترد کیا۔
تربت ڈویژن میں 61 فیصد ٹرن آوٹ رہا جو پاکستان کے کسی بھی بڑے شہر کے برابر ہے۔
1988
کے انتخابات کے بعد یہ سب سے زیادہ ٹرن آوٹ ھے۔
کامیاب بلدیاتی انتخابات کا کریڈٹ بلوچستان کے بہادر عوام، انتظامیہ ، قانون نافذ کرنے والے اِداروں اور اُن سینکڑوں جوانوں کو جاتا ھے جِنھوں نے بلوچستان میں قیامِ اَمن کیلۓ اَپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔
یہ درحقیقت بلوچستان کی قومی دھارے میں آنے اور خوشحالی کا پیش خیمہ ہے اور بھارت سمیت تمام منفی قوتوں کو منہ توڑ جواب ہے۔