بلوچستان میں شرپسندوں کی دہشتگرد خواتین کی حمایت اور فورسز کے خلاف پروپیگنڈہ۔۔

Loading

بلوچستان کے علاقے تربت سے 16 مئی کو سی ٹی ڈی مکران اور دیگر حساس اداروں نے ایک خفیہ اطلاع پر مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے، ایک گھر سے نورجہاں ولد واحد بخش نامی خودکش بمبار خاتون کو دہشتگرد ساتھی سمیت گرفتار کر لیا، ان دونوں کے قبضے سے ہینڈ گرینڈ، خود کش جیکٹس اور بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا

سی ٹی ڈی و حساس اداروں نے مزید تفتیش کے لیے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا.

ان دہشتگرد خواتین نے ابتدائی تفتیش کے دوران نہایت اہم انکشاف کیے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ان کا تعلق بی ایل اے کی ذیلی تنظیم مجید بریگیڈ سے ہے جی ہاں وہ مجید بریگیڈ جو پاکستان میں سینکڑوں دہشتگردانہ حملوں میں ملوث ہے اور اس وقت تقریباً یہی گروپ ایکٹیو ہے، ان خواتین کے مطابق کئی خواتین اس کا حصہ ہیں اور باقاعدہ دہشتگردی اور خودکش حملوں کی ٹریننگ لے رہی ہیں.

مزید ان دہشتگرد خواتین نے انکشاف کیا کہ ان دہشتگرد خودکش بمبار خواتین کو بی ایل کے ہلاک سربراہ اسلم اچھو کی بیوی ٹریننگ دے رہی ہے جبکہ مزید بلوچ خواتین کو بلوچستان سمیت پاکستان کے دیگر علاقوں میں دہشتگردانہ کاروائیوں کے لئے استعمال کیا جائے گا جبکہ کئی بلوچ نوجوان دہشتگردانہ کاروائی لیے تیار کئے جاچکے ہیں. دورانِ تفتیش گرفتار دہشتگرد خاتون نورجہان نے یہ بھی اہم انکشاف کیا کہ ان کے خواتین دہشتگرد گروہ میں وحیدہ، حمیدہ اور فہمیدہ نامی تین مزید خواتین بھی شامل ہیں جو کہ حملوں کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، ان دہشتگرد خواتین سے  تفتیش کے نتیجے میں کیچ کی تحصیل تمپ کے علاقے نظرآباد سے تعلق رکھنے والی حبیبہ بلوچ کو بھی گزشتہ رات

حساس اداروں نے کراچی سے گرفتار کرلیا ہے، بتایا جارہا ہے کہ ملزمہ کا تعلق بھی بی ایل اے کی مجید برگیڈ سے ہے اور یہ بھی خودکش حملے کے لیے تیاری کر رہی تھی.

دہشتگرد گروہوں اور بالخصوص اس خواتین کے دہشتگردہ گروہ کو معالی معاونت کے بارے میں نور جہاں نے انکشاف کیا کہ انہیں فنڈنگ دبئی سے ایک ندیم نامی شخص کر رہا ہے اور نور جہاں کو بھی ندیم ہی براہ راست پیسے بھیجتا رہا ہے. خودکش دہشتگرد خواتین کی گرفتاری کے خلاف  غریب  بلوچوں کے پیسے کھاکر  مولانا  ہدایت الرحمان عوام کو لیکر سڑکوں پہ نکل آیا اور روڈ بلاک کر دیئے جبکہ اہل علاقہ میں چند شرپسند عناصر نے بھی ریاستی اداروں کے خلاف احتجاج کیا کہ خواتین کی گرفتاری سے انکی چادر اور چار دیواری کی بےحرمتی ہوئی ہے، کیا ان کو اتنا تک علم نہیں کے انکے گھر کی خواتین کیا کر رہی ہیں اور پیسے کہاں سے لا رہی ہیں ؟ان کو ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف احتجاج کرنے کی بجائے ان دہشتگرد تنظیموں کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے تھا جو بلوچ خواتین کو اپنے ناپاک عزائم کے لیے استعمال کرکے غیرت مند بلوچوں کی عزتیں داغدار کر رہے ہیں۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں