بلوچستان: علم کی روشنی پھیلاتی چلتی پھرتی ’’کیمل لائبریری

Loading

بلوچستان میں دور دراز علاقوں میں بچوں کے لیے  مند اور گرد و نواح کے دیہات میں شروع کیا جانے والا نیا پراجیکٹ ’’ کیمل لائبریری‘‘ تاریکیوں میں روشنی بکھیرتی امید کی کرن ہے۔ آٹھ سالہ عائشہ ہفتے بھر سے جمعے کے انتظار میں تھی۔ پچھلے ہفتے جب  حنیفہ عبدالصمد اپنی چلتی پھرتی ”کیمل لائبریری‘‘ کے ساتھ  ان کے گاؤں آئیں تو عائشہ اپنے خاندان کے ساتھ شادی کی تقریب میں شرکت کرنے  نزدیک کے ایک گاؤں گئی ہوئی تھی۔ واپسی پر جب اسے اپنی  سہیلیوں سے معلوم ہوا کہ اس دفعہ حنیفہ بہت سی نئی کہانیوں کی کتابیں بھی لائیں تھیں تو اس کے لیے اگلے جمعے کا انتظار کرنا بہت مشکل  ہوگیا۔صرف عائشہ ہی نہیں مند کے صحرائی علاقے کے تقریباً  نصف درجن دیہات میں  بچے سارا ہفتے اب  ان کتابوں کا انتظار کرتے ہیں ۔ بلکہ بچے ہی کیا  نوجوان لڑکیاں اور  شادی شدہ خواتین بھی اب حنیفہ  اور  رحیمہ جلال  کی راہ تکتی ہیں  جو انہیں کتابیں فراہم کرنے کے علاوہ لکھنے پڑھنے اور بچوں کو اچھے مشغلوں میں مصروف رکھنے کے طریقے بھی سکھاتی ہیں۔کیمل لائبریری پراجیکٹ کو چلانی والی رحیمہ جلال وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار محترمہ زبیدہ جلال کی بہن ہیں جو بلوچستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے ایک عرصے سے کوشاں ہیں۔ رحیمہ جلال مند میں اسکول  پرنسپل ہیں  انہوں   نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا  ” کیمل لائبریری کا آئیڈیا دراصل ان کی بہن زبیدہ  جلال کا تھا ۔ وہ منگولیا  اور ایتھو پیا  میں اس طرح کے کام سے کافی متاثر تھیں ۔  جب کورونا وائرس  کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند ہوئے تو  انہیں خیال آیا کہ بچوں کے تعلیمی سلسلے کو بحال رکھنے کے لیے اس طرح   متحرک لائبریری کا سلسلہ شروع کیا جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں