حکومت نے سعودی عرب کو پاکستان میں ایک جدید ڈیپ کنورژن ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے ایک اہم پروجیکٹ دوبارہ شروع کرنے پر آمادہ کیا ہے۔ وزارت توانائی کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں مملکت کی ایک اعلیٰ سطحی ٹیم نومبر کے آخری ہفتے میں پاکستان کا دورہ کرے گی، جب اس سلسلے میں باضابطہ اعلان متوقع ہے۔ پاکستانی حکومت نے مبینہ طور پر مملکت کو مفاہمت کی یادداشت کو برقرار رکھنے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر راضی کرنے کی زبردست کوشش کی۔ عالمی منڈی میں تیل کی سپلائی میں کمی پر ریاض اور واشنگٹن کے درمیان اختلافات ہیں اور اسلام آباد نے اس تنازع میں ریاض کے پیچھے اپنی حمایت کر دی ہے۔ سعودی عرب نے فروری 2019ءمیں محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران متعدد اقتصادی شعبوں میں 21 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے، جن میں 12 بلین ڈالر کی ڈیپ کنورژن ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کا منصوبہ شامل ہے۔ اس حوالے سے سعودی آئل ٹائیکون آرامکو نے بھی تحقیق کی تھی جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ گوادر میں ریفائنری بنانا عملی نہیں تھا۔ تاہم، اہلکار نے دعویٰ کیا کہ اسے حب، بلوچستان یا کراچی کے قریب بنایا جا سکتا ہے۔ جس پر فروری 2019 میں دستخط کیے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق وزارت پٹرولیم اس وقت ریفائننگ پالیسی کے مسودے کو اپ ڈیٹ کر رہی ہے تاکہ نئی ریفائنریز کی تعمیر کے لیے سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے۔ ٹیکس ہالیڈے کے اطلاق کو وسیع کرنے کے علاوہ، حکومت سرمایہ کاروں کو 9 فیصد کے بجائے 14-15 فیصد منافع دینے پر غور کر رہی ہے جس کا وعدہ پی ٹی آئی انتظامیہ کے پالیسی ریفائنمنٹ کے منصوبے میں کیا گیا تھا۔۔۔