بشیر زیب! بلوچستان کے نوجوانوں کا قاتل ہے ۔۔۔

Loading

تحریر : ماہ جبین بلوچ

پاکستان نے امریکہ کی طرف سے بی ایل اے کو دہشت گرد گروہ قرار دینے کو خوش  آمدید کہا ہے

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ بلوچستان کی  پاکستان سے علیحدگی کا پلان بھارت کا ہی تیار کردہ ہے۔بلوچستان کا ہر قبیلہ علیحدگی پسند تو نہیں محض کچھ سردار اور کمیونسٹ نظریے کے حامی دہشتگرد جن کے زمے بلوچستان کی پسماندگی اور تباہی ہے انہوں نے بیرون ملک بیٹھ کر  بلوچستان میں قتل و غارت کا بازار گرم رکھا ہے جس سے بلوچ قوم کی نسل تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے۔

بلوچستان کے تین،چار گروپوں کو افغان اور ایران کے  کیمپوں میں تربیت دیکر تخریب کاری کیلئے بھیجا جاتا ہے۔ تخریب کاروں کو وسط ایشیاءاور بھارت سے اسلحہ فراہم کیا جاتا ہے۔ بلوچستان کے علاوہ اگر بلوچ آبادی کی بات کی جائے تو بلوچ ،پنجاب ،سندھ اور خیبرپختونخوا میں بھی آباد ہیں اور وہاں وہ پچھلی سات دہائیوں میں آباد ہیں مگر آج تک انہیں ریاست سے کوئی گلہ نہیں رہا ہے کیونکہ وہ سیاسی طور پر یرغمال نہیں ہیں اور آزادی سے نہ صرف

ملکی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں بلکہ پاکستان کے بیوروکریسی سمیت اعلی عہدوں پر فائز رہے ہیں۔

خان آف قلات: جب اسکندر مرزا نے میر احمد یار خان کی گرفتاری کے لیے قلعہ میری  پر فوجی آپریشن کروایا - BBC News اردو

 بلوچستان کے سرداروں اور عوام نے 1947 میں پاکستان میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور قلات نے بطور ریاست پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔ یہ سب کچھ زبردستی نہیں ہوا بلکہ بلوچستان کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ لیا گیا اگر خدانخواستہ بلوچستان پاکستان کے بجائے بھارت میں شامل ہوتا تو آج ہم بلوچوں کی حالت وہاں ایک تھرڈ شہری کی ہوتی جسطرح آج کے مسلمانوں کا وہاں حال ہے۔ 

ستر کی دہائی میں جن چند نام نہاد سردار اور کمیونسٹ نظریے کے حامی سیاستدانوں نے ریاست کے خلاف  بھیج بوئے آج جو کچھ ہورہا ہےان کی کارستانیوں کا نتیجہ ہے کہ ہمارا بلوچستان سیاسی اور معاشی حوالے سے پسماندہ ہے اور ہمارے نوجوانوں کو بیرونی ایجنڈے کے تحت ورغلا کر انہیں بیدردی سے ایک نام نہاد سلوگن کی خاطر مروایا جارہا ہے۔ بشیر زیب جس کو بیرونی آقاؤں نے بلوچستان میں خون کا بازار گرم کرنے کی زمہ داری دی ہے۔اس سے بلوچستان کا ہر نوجوان واقف ہے, بشیر زیب اپنے انٹرویو میں نوجوانوں کو دعوت دے رہے ہیں کہ وہ دہشتگردی کو پروان چڑھانے کیلئے ہمارے دہشتگرد گروہ میں شامل ہوجائیں تاکہ انہیں لاحاصل اور نام نہاد نعرے کی خاطر مروایا جاسکے۔

Zubair Baluch on Twitter: "جب ایک نظریاتی جہدکار اس فیصلے تک پہنچ جاتا ہے  کہ مجھے کب، کیسے اور کہاں قربان ہونا ہے، جب وقت و جگہ کا تعین وہ خود کرتا

میں بشیر زیب سے کہنا چاہتی ہوں کہ یہ اکیسویں صدی کا بلوچستان ہے آج کا نوجوان ہرگز دہشتگردوں کے جھانسے میں نہیں آنے والے۔ جس بیدردی سے آپ ہمارے نہتے اور کم عمر  معصوم نوجوانوں کو مروارہے ہو تاریخ اس کا حساب تم سے ضرور لیگی۔ آپ کو ہرگز حق نہیں پہنچتا کہ آپ ہمارے جگر کے ٹکڑوں کو ورغلا کر انہیں اپنے ایجنڈے کی خاطر مروائیں۔ جس افغانستان میں بشیر زیب بیٹھ کر ہمارے بلوچستان کے خلاف تخریب کاری کی منصوبہ بندی کرتا ہے وہاں پر بھی ایک بلوچستان ہے کیا وہاں بشیر زیب اور انکے آقاؤں نے  تخریب کاری کی ہے یا وہاں بشیر زیب کا آقا بھارت خوش نہیں ہوتا کہ وہاں دہشتگردی کرو۔ ایران میں بھی ایک بلوچستان ہے کیا کھبی بشیر زیب نے بھارتی خوشنودی کی خاطر وہاں تخریب کاری کا کوئی منصوبہ بنایا ہے؟ میں بلوچستان کا مستقبل ہوں اور بلوچستان مجھ سے ہے میں تمہیں اللہ کا واستہ دیتی ہوں کہ ہمارے معصوم کم عمر نوجوانوں پر ترس کھائیں اور انہیں اپنے عزائم کیلے استعمال نہ کریں۔ بلوچستان کا مستقبل باشعور بلوچ نوجوانوں کے پاس ہے جو پہلے سے ہی تمہاری دہشتگردی کو رد کرچکی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں