براس سے نامعلوم تک کا سفر

Loading

بلوچستان جو پچھلے دو دہائیوں سے قتل و غارت گری کا شکار ہوتا آ رہا ہے ,نام نہاد بلوچ آزادی پسند جماعتوں نےکئی سالوں سے جنت نظیر صوبہ بلوچستان میں آگ و خون کی ہولی کھیلی جس سے ہزاروں بے گناہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے..
نام نہاد لوٹ مار تحریک جس کو حرف عام میں یہ ٹولہ تحریک_ بلوچ آزادی کہتے ہیں وہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنی دہشتگردانہ پالیسیوں اور تشدد کی حکمت عملی کو عوامی ردعملی ابھار اور نفرت کے پیش نظر بدلتے آ رہے ہیں .
شروع میں ان لوگوں نے بے گناہ بلوچوں کو مار کر ریاستی دلالی کے سرٹیفکیٹ سونپے, چونکہ وہ کسی ایک بھی بے گناہ شہری پر یہ لقب ثابت نہ کرسکے تو عوام میں ان کے خلاف شدید نفرت و غصہ دیکھا گیا .نفرت اس حد تک آگئی کہ بلوچ خاص طور خواتین اور بچے اپنے گھروں سے نکل کر ان کے خلاف اعتجاج کرنے لگے .ان کی بے لگام قتل و غارت گری کی پالیسوں کی پیش نظر پورا مکران ان سے بیزار ہوکر سراپا احتجاج بن گیا تھا اسی لئے نام نہاد تحریک کے خلاف بتدریج عوامی نفرت اور غصے کو بھانپتے ہوئے تنظیمی سربراہان اللہ نظر(گہرام ) جس کو میں بلوچ کہنے کے قابل نہیں سمجھتا اور بشیر زیب گروپ نے رسمی پالیسیوں میں تبدلی لانے پر غور کیا کیونکہ ان کو اس بات کا اچھا ادراک ہو ہی گیا تھا کہ غداری اور مخبری کے نام پر قتل عام کے منفی اثرات پڑ رہے ہیں اسی لئے اب مارنے اور قبول کرنے کی پالیسی میں تبدیلی وقت کی اشد ضرورت بن گئی ہے .
بعد میں دیکھا گیا کہ ان تنظیموں کی پالیسی میں تبدیلی کا نقطہ صرف لفظ ” نامعلوم “ ہی تھا چنانچہ کچھ عرصے سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ کئی کاروباری حضرات, کئی سرکاری ملازم اور کئی جوان و بزرگ شہری ان نامعلوم افراد کے بھینٹ چڑھ چکے ہیں ,منشیات فروشوں کو مارنا ,ان کے منشیات مارکیٹوں میں بھیجنا اور الزام نامعلوم افراد پر لگا دینا ان کی نئی پالیسی ہے . بے گناہ عام شہری اور کاروباری حضرات کو بھتے کی عوض مارنے پر جب قانون اور حکومتی ہاتھ ان کے گریبان پر پڑتی ہے تو یہ ٹولہ ڈیتھ اسکواڈ کا سوشہ چھوڈ کر یہ کہتے ہیں کہ ڈیتھ اسکواڈ ان کو قتل کررہا ہے مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے مارے تو وہی جاتے ہیں جو ”نامعلوم “ بن کر بے گناہ شہریوں اور حفاظت پر مامور سیکورٹی اہلکاروں کو شہید کرتے ہیں یا پھر ان کے وہ ساتھی ہیں جو خون کی ہولی کھیلنے والے ان سفاک درنددوں کے سہولتکار ہیں ! مگر اپنے دامن کو صاف ظاہر کرنے کیلئے وہ ڈیتھ اسکواڈ کا نام لے کر اپنے کپڑے جھاڑ لیتے ہیں اور پھر سوشل میڈیا میں جارحانہ منفی اور بہیودہ پروپیگنڈہ مہم چلا کر کہتے ہیں ڈیتھ اسکواڈ نے ہمیں یا ڈیتھ اسکواڈ نے فلاں چوری کی ہے ! ان کو پتا ہیکہ ان کے یہ واقعات عوام پر کافی گراں رہیں گے اس لیے وہ کروائی کے بعد اپنا ملبہ خود سے ہٹا کر دوسروں پر ٹھونک دیتے ہیں کہ ڈیتھ اسکواڈ……. اگر حکومتی ہاتھ نہ پڑھی تو وہ ” نامعلوم “ ہی رہے گا ؟ ؟
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ نامعلوم ہیں کون ؟ ؟ ؟
اس سوال کا جواب زیل میں پیوست ہے , کیا ہم کو پتا نہیں ہے کہ اللہ نظر ( گہرام ) نے مکران میں عام بے گناہ بلوچوں کے قتل عام ,منشیات کی لوٹ کھسوٹ اور ڈکیتی اور منفی رویوں پر ہونے والی تنقید سے اپنے حکمت عملی ”مارو اور لوٹ لو, پھر الزام ڈیتھ اسکواڈ پر لگاو “ کی حکمت عملی اور پالیسی متعارف کی ہے ؟ ؟ لوٹ کھسوٹ اور ڈکیتی تو ان کو کرنا ہی نے ناں ؟ جو مزاحمت کرے اسے مار دو اور الزام نامعلوم افراد یا ڈیتھ اسکواڈ !! اللہ نظر اور بشیر زیب گروپ کے آدھا آدھا شئیرز انہی بھتہ خوری, تاوان اور منشیات کی رقموں میں وابسطہ ہیں .
میں اس دعوے کو ثابت کرنے کیلئے چند مثال پیش خدمت کرونگا, میں اپنے پڑوسی گاوں زاعمران ہی سے حقیقت پر مبنی چند مثال دونگا جس سے اس علاقے کا بچہ بچہ بھی واقف ہے !
اللہ نظر گروپ کے موٹر سائیکل سواروں نے زاعمران کے علاقے جالگی میں واقع ٹول پلازہ پر حملہ کرکہ وہاں رکھی ہوئی ساری روقم اٹھا لی اور وہاں ایک شریف النفس انسان باقی بلوچ کے 12 سالہ بیٹے عطا کو ہاتھ پاوں باندھ کر قریب میں کھڑی گاڑی کو زبردستی چھین کر اس میں ڈال کر روانہ ہوگئے ؟ ؟ ؟
علاقے مکین کو پتا چلا تو اہل علاقہ مشتمل ہوگیا اور ڈمبانی کے راستے کو محاصرہ کرکہ ان کے سرمچار فاروق بلوچ کو مار دیا بعد میں باقیوں نے معافی مانگ کر ہتھیار ڈال دئیے تو متاثرین نے بلوچیت کے ناطے ان کو معاف کردیا ……!
مگر اس واقعے کو کوریج اور کور کرنے کیلئے اگلے دن بی ایل ایف کے سربراہ اللہ نظر ( گہرام ) نے حسب روایت ایک جھوٹا بیان داغ دیا کہ ہمارا ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ مڈ بھیڑ ہوئی ہے اور ساتھ ساتھ اہل علاقے کو دھمکی بھی دے ڈالی…؟ ؟ ایک رہزن اور چور کی ڈکیتی کو نام نہاد تنظیم کے سربراہ نے خود براہ راست کس طرح ڈپنڈ اور جسٹیفائی کیا وہ آپ کے سامنے ہے !
اسی طرح بشیر بلوچ جو الندور کا رہائشی تھا اس کو تین لاکھ اور ایک گاڑی کی خاطر قتل کرکہ فرار ہوگئے اور اگلے دن ایک تنظیم کی طرف سے نامعلوم اور ایک کی طرف سے ڈیتھ اسکواڈ……… کا سوشہ چھوڈا گیا ؟ ؟ …… ! ! !
زاعمران میں اسی بی ایل ایف نے غریب بلوچ لیویز اہلکار ایوب ذاعمرانی کو محض ایک سرکاری بندوق رکھنے پر قتل کر دیا اور اگلے دن زرمبش کی شاہ سرخیوں میں اسے ڈیتھ اسکواڈ کا کارندہ ظاہر کیا گیا اور مارنے والا نامعلوم..؟ پچھلے دنوں آبسر تربت سے تعلق رکھنے والے وارث بلوچ اور اسکے کزن بھی یہی منشیات اور روپڑوں کے لین دین کی چکروں میں ان ” نامعلوم “کے بھینٹ چڑھے…. اکرام بلوچ اور رحمدل مری بھی اسی ڈرامائی اور ڈکیتی کے بھینٹ چڑھے ہیں … کتنے مثال دوں ….؟ کتنے دلخراش واقعات گنواہوں…..؟.؟.؟.؟
یہی ہے براس کی حقیقت اور یہی ہیں ان کے اندرونی اور پس پردہ مقاصد کہ , منشیات چھین کر مارکیٹوں میں فروخت کر دو , بلوچوں کے حلال روزگار سے بھتہ خوری کرو اور اگر کوئی ان سیاہ کارناموں کو آشکار کرے یا تسلیم کرنے سے انکار کرے تو اسے مار کر ” نامعلوم “ کے فہرست میں ڈال دو …! !
تعجب اور حیرانگی کی بات ہے کہ نام نہاد قوم پرست پارٹیاں کیوں اس پر خاموش ہیں ؟ یہ پارٹیاں اندرون خانہ کیا سازششیں کررہی ہیں ؟ بے گناہ بلوچوں کی نامعلوم بدمست فیلوں کے ذریعے قتل عام پر یہ قوم پرست جماعتیں کیوں کچھ نہیں بولتے ؟ کیوں وہ اس حوالے جمود کا شکار ہیں ؟ حالانکہ ان کے خلاف عام عوام تو روز اول سے عوامی ابھار اور ردعمل دکھا رہا ہے .!
نام نہاد سیول سوسائٹیز, دو رنگی اور تضادات کے حامل سیاستدان, صحافی اور انسانی حقوق کے چیمپئنوں کی اس طرح کے جانبدارانہ پالیسی سے کئی سوالات اور خدشات جنم لے رہے ہیں ؟ کہیں یہ خاموشی شدت پسندوں کی عسکری عملیات اور بے گناہوں کے قتل عام کی حمایت تو نہیں ہے ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ کیوں نام نہاد سیول سوسائٹیز ان نامعلوم قاتلوں کے خلاف طحض و تشنیع ہوکر پلے کارڈز نہیں اٹھاتی؟ ؟ نہ مظاہرہ !! نہ مذمت ! ! ! یہ منافقت کب تک ؟ ؟ یہ دھوکے اور فریب کی سیاست کب تک ؟ ؟ یہ جھوٹ پر مبنی صحافت کب تک ؟ ؟ اسی منافقت نے بلوچستان کو خون سے لہو لہان کیا , اسی منافقت نے بلوچستان کے تعلیمی ادارے ویران کئے , اسی منافقت نے بلوچوں کی معیشیت کو روند ڈالا, اسی منافقت نے کرائم ریٹ کو بڑھایا..! کیوں مین اسٹریم سیاسی جماعتیں ان ”نامعلوم“ کے خلاف بول کر سچ کو سامنے نہیں لاتے؟ ؟
اللہ نظر صاحب آپ لاکھ حکمت عملی تبدیل کریں ,آپ لاکھ دفعہ پالیسیاں بدلیں مگر جب تک آپ قتل عام کی پالیسی کو ترک نہیں کرتے تب تک آپ کرمنل کہلاو گے ! جب تک آپ چوری اور منشیات فروشی بند نہیں کرتے قوم سوالات اٹھاتی رہے گی !! جب تک جرائم پیشہ عناصر کو آپکی مشترکہ تنظیم براس حفاظتی چھتری فراہم کرے گی تب عوام آپ کے خلاف بولے گی ! ! جب تک آپ کے تنظیم میں جرائم پیشہ عناصر بھرتی ہوکر نا معلوم بن کر بے گناہ پاکستانیوں کا قتل عام کریں گے تب تک بلوچ و بلوچستان چھپ نہیں رہے گا ! ! !
آپ نے اپنے ناجائز اعمال کی تکمیل اور مالی فائدے کیلئے بلوچ علاقوں میں ”نامعلوم“ کی شکل میں جن لٹیروں اور چوروں کو مسلط کی ہے وہ متحرک انداز میں لوٹ کھسوٹ ,بھتہ خوری اور تاوان کی غرض سرگرم عمل ہیں اور بھتہ و تاوان نہ دینے کی پاداش میں یا نجی دشمنیوں کی وجہ سے بے گناہوں کا قتل عام کر رہے ہیں مگر الزام ڈیتھ اسکواڈ یا پھر نامعلوم ؟…..! !

جس طرح آپ کی نام نہاد تحریک شکست و ریخت سے دوچار ہے گمان غالب یہی ھے کہ وہ بتدریج اسی طرح ساکھ کھو کر بہت جلد بربادی و تباہی کی وادی میں ہمیشہ کےلئے غرق ہوجائے گی .

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں