اہم سیاسی پیشرفت: ن لیگ کا سینیٹ میں آزاد اور علیحدہ گروپ بنانے کا فیصلہ

Loading

اسلام آباد: پی ڈی ایم اتحاد سے پیپلز پارٹی کی کنارہ کشی کے بعد ملک میں ایک بار پھر سیاسی گہما گہمی اپنے عروج کو پہنچنا شروع ہو چکی ہے۔ خبریں ہیں کہ ن لیگ نے اتحادی جماعتوں کیساتھ مل کر سینیٹ میں اپنا ایک علیحدہ گروپ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اپنی اتحادی جماعتوں نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے نمائندوں سے ملاقات کی جس میں طے پایا کہ اب سییٹ میں اے این پی یا پیپلز پارٹی کیساتھ نہیں بیٹھا جائے گا۔خبریں ہیں کہ ن لیگ اور اس کے اتحادیوں نے اجلاس میں کئے گئے اس فیصلے سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو آگاہ کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک وفد نے چیئرمین سینیٹ سے اہم ملاقات بھی کی تھی ۔ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کرنے والے وفد نے 27 سینیٹرز کے دستخطوں پر مشتمل ایک درخواست انھیں جمع کرائی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان کا الگ گروپ تشکیل دے دیا جائے۔اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنما مصدق ملک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم اصولی فیصلہ کر چکے ہیں کہ اب ایوان بالا میں اے این پی اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کیساتھ نہیں بیٹھیں گے، ہمارا سینیٹ میں اب ایک آزاد اور علیحدہ گروپ ہوگا۔دوسری جانب پی ڈی ایم نے اپوزیشن اتحاد میں طے گئے اصولوں سے انحراف پر پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔اپوزیشن اتحاد کی دونوں اہم جماعتوں کو جاری کئے گئے نوٹسز میں واضح کیا ہے اس کے جوابات کو 7 روز کے اندر اندر فراہم کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دونوں جماعتوں کو یہ شوکاز نوٹسز جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو یہ نوٹسز پی ڈی ایم کے جنرل سیکرٹری شاہد خاقان عباسی نے بھجوائے ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کو براہ راست بھیجے گئے ان نوٹسز میں ان سے ہی جواب طب کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں اپوزیشن قائدین سے جواب طلب کیا گیا ہے کہ بتایا جائے کہ ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف کیلئے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے سینیٹرز کی حمایت کیوں لی گئی تھی۔ یہ اقدام کرکے پی ڈی ایم کے اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی، دونوں جماعتیں بتائیں کہ ایسا کیوں کیا گیا؟ دونوں جماعتوں کو بھیجے گئے شوکاز نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے ایوان بالا میں جو اقدام اٹھایا اس سے جمہوریت، اپوزیشن تحریک اور پی ڈی ایم کے اتحاد کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ادھر خبریں ہیں کہ ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس کی تصدیق کی ہے۔ ذہن میں رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا دعویٰ ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوں میں اس بات پر مکمل اتفاق کیا گیا تھا کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف مسلم لیگ (ن) سے ہوگا لیکن پیپلز پارٹی نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کیلئے بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت حاصل کی اور انھیں اپوزیشن لیڈر بنوا دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں