انقلاب کی سیاست اور جنگل کی آگ، بلوچ نام نہاد تحریک بند گلیوں میں

Loading

انقلاب کی سیاست اور جنگل کی آگ، بلوچ نام نہاد تحریک بند گلیوں میں:

بہت افسوس کی بات ہے کہ اتنا شوشہ کرنے کے باوجود نام نہاد بلوچ تحریک بلوچوں کی اپنی ہی نظر میں گرکر چورہ چورہ ہوگئی ہے کل تک آزادی کانعرہ لگانے والوں کی سوچ ملاحظہ فرمائیں، دو دن قبل دشت کے جنگلات میں آگ لگتی ہے مصدقہ معلومات ہیں کہ کچھ کسان اپنی زمین کلٹی ویٹڈ لینڈ بنانے کیلئے ہموار کررہے تھے اکثر غیر استعمال شدہ زمین کو زیر کاشت لانے کیلئے وہاں کی جھاڑیوں کو جلایا جاتا ہے تاکہ زمین لیول ہوجائے یہاں بھی انہی کسانوں نے خود اپنی زمین کی جھاڑیوں کو آگ لگایا جس سے جنگل کے کچھ درختوں نے آگ پکڑی اور یوں وہ آگ بے قابو ہوگیا ،مگر اسی بات کو معاشرے کے مخالف اور نام نہاد آزادی پسند بلوچ تنظیموں نے سازش قرار دیا حالانکہ یہی فوج اور سرکاری مشینری نے اسی آگ کو بجھانے کیلئے تمام تر کوششیں بروقت بروئے کار لاتے ہوئے آگ پر قابو پایا جس سے دشت ایک بڑے نقصان سے بچ گیا۔ آگ کو بجانے میں مرکزی کردار سیکورٹی فورسز کارہا مگر کیا کریں چند پروپیگنڈہ پرستوں کو موقع چائیے جو خود کو بلوچ کا خیر خواہ کہتے ہیں، باہر بیٹھے عیاش پرست ٹولہ کسی بھی صورت ان بلوچوں کا خیر خواہ نہیں. خیر خواہ وہی ہیں جو ہر مصیبت میں عوام کے شانہ بشانہ ہوں ،خیر خواہ وہی ہے جو بارشوں میں ،زلزلے اور دیگر قدرتی آفات میں لوگوں کے درمیان موجود ہو. آپ لوگوں نے یہاں کئی آگ لگائے، کئی نوجوانوں کو ایندھن کے طور پر استمال کیا، آپ لوگوں نے تو بلوچستان میں نام نہاد آذادی کے نام پر ہزاروں گھر جلائے ہیں، اپنے کالے کرتوتوں کا عالم دیکھیں، آپ لوگوں کی سیاست بوڑھی عورت سے شروع ہوکر جنگل کے آگ پر ختم ہوتی ہے۔
آپ لوگوں نے نوجوانوں کو درسگاہوں سے نکال کر جنگلوں کی طرف بھیجا، جنگلوں کاعشق آپ کو بہت ہے کیونکہ جنگل میں ایندھن پھینکنا آپ لوگوں کے لئے نہایت آسان ہے۔ آپ لوگوں کی وجہ سے ایک وقت پرامن بلوچستان جنگلات میں تبدیل ہوگیا تھا آپ لوگوں نے ایک اچھے معاشرے کو جنگل نما بنا دیا تھا فوج نے حکومت کے ساتھ مل کر مکران سمیت بلو چستان کو امن کا گہوارہ بنایا موجودہ حکومت بھی فوج کے ساتھ مل کر مکران کی بہتری کیلئے عظیم اقدامات اٹھا رہی ہے جس کی واضع مثال ساوتھ کےلئے قلیل مدتی منصوبہ جو کہ 8 ارب پر مشتمل ہے اور موثر منصوبہ بندی کے ساتھ اس پر کام ہورہا ہے ،تمام شاہراہیں بن رہی ہیں جس سے سفر اور رسل میں آسانیاں پیدا ہونگی. اس مال تقسیم والی نام نہاد قوم پرستانہ سیاست کی وجہ سے ادارے، بازار ،لوگ اور خاندان ویران ہوگئے اور ابھی بھی آپ لوگ اپنی جنگلی سوچ کا پرچار کرنا چاہتے ہیں!!
یہ لوگ اپنے نجی مقاصد کی تکمیل کیلئے اپنے گھناؤنی سیاست کو اس حد تک لے گئے کہ بلوچستان کے نوجوانوں کے سروں کی قیمت سے بیرون ممالک میں عیش و عشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں ان کی علیحدگی پسند تحریک کو بلوچستان کے عوام کی ایک فیصد حمایت بھی حاصل نہیں ۔ اس مکمل ناکامی اور منطقی انجام پر پہنچنے کے بعد اب وہ چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کو غلط راستوں پرڈال دینا چاہتے ہیں جس کیلئے ماما قدیر اور مہرنگ بلوچ کو تعلمی اداروں کو یرغمال بناکر بلیک میل کرنے کا ٹاسک سونپا گیا ہے ۔ خدا آپ لوگوں پر غضب کرے آپ کی لیڈرشپ یورپ میں انجوائے کررہی ہے اور یہاں ہر چیز ملیامیٹ کر دیا گیا ہے اللہ سے ڈرو قیامت سے ڈرو،جس دشت جنگل کی بات آپ لوگ کرتے ہو آپ لوگوں نے دشت جیسے پرامن علاقے کو تباہ و برباد کر دیا آپ لوگوں کی وجہ سے دشت کے بازار اور آبادی اتنے متاثر ہوگئے کہ کئی لوگوں نے خود کشیاں کیں آپ لوگوں نے دشت جسیے جنت نظیر کو دوزخ بنا دیا ھزاروں خاندان مکران کے مخلتف علاقوں میں دربہ در کی زندگی گزار رہے ہیں یہ قوم دوستی ہے یا قوم تباہی زرا باہر بیٹھے جام نوش کرنے والو اپنی ان اداؤں پر بھی غور کریں !

اب یہ منافقت کی سیاست نہیں چلے گی آپ لوگوں سے عوام اب انتہائی بیزار ہے اب بچے بچے کو پتا چل چکا ہے کہ نام نہاد آزادی کی تنظیمیں برادر کشی اور نہتے شہریوں کو قتل کرکہ حالت خراب کرتے آرہے ہیں عام عوام سرمچاروں کو سرمہار بولتے ہیں اللہ کا غضب آپ لوگوں پر ہو آپ لوگوں نے وش کوشیں پروم کو جہنم بنادیا ، بالگتر کے آبشاروں کو ویران کردیا بلیدہ کو راکھ کرکے رکھ دیا زامران کابیڑہ غرق کردیا مند اور بالیچہ کے سب نوجوانوں کو غلط راہوں میں راغب کرکہ کتنے گھر برباد کئے اللہ رحم کرے آپ لوگوں نے پورے سماج کو اپاہج بنادیا، لاکھوں کروڑوں بلوچوں کی حمایت کرنے کا دعوی داروں کی سیاست کا نوبت آج جنگل تک پہنچ گیا ہے بلوچ علم آگاہی اور شعور کی سیاست کرنے لگی ہی ، جنگل کی نہیں ، اللہ بلوچ اور بلوچستان کو آپ کے عذابی سیاست اور گھٹیا سوچ سے بچائے ، آپ جنگلوں کو بچانے کے بجائے شھروں کو بچانے کی کوشش کریں لیکن آپ لوگوں کی سیاست ہی جھوٹ اور غلط بیانی پر مشتمل ہے۔
دشت کو آپ لوگوں نے ہی تباہ و برباد کیا آپ کو جنگل سے پیار ہے خوبصورت انسانوں سے نہیں دشت کے لوگ اپنے خوبصورت علاقہ آبائی کھیت اور کاریزات کو چھوڈ کر آج مکران کے مخلتف علاقوں میں غربت اور دربہ دری کی زندگی گزار رہے ہیں اور آپ کو دشت کے جنگل سے پیار ہے اصل راز کیوں بتاتے نہیں ہو کہ آپ لوگ بہت ناپاک سوچ اور ناپاک ایجنڈا لے کر بلوچستان اور بلوچ قوم کو تباہی اور بربادی کی جانب دھکیلنا چاہتے ہو ،دشت کی جنگل محض ایک بہانہ ہے دراصل آپ لوگوں کو تو انسان اور انسانیت سے بھی پیار نہیں ۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں