امن پسند بلوچوں کو قتل کر کے اللہ نذر اور گلزار امام جیسے گمراہ لوگ اپنے جنونی استاد چی گویرا کی راہ پر چل رہے ہیں

Loading

چی کو ایک وحشی ایک بے رحم ایک قصائی قراردیاگیا ہے۔جون لی اینڈرسن چی پر اپنی کتاب میں لکھتا ہے؛جنوری کے سارے مہینے کے دوران جنگی جرائم کے شبے میں لوگوں کو پکڑکر لاکبانا جیل کیوبا میں لایا جاتا رہا۔ان میں سے اکثرغیر معروف معمولی لوگ تھے اور پچھلی حکومت کے دوران بااختیار اورجانے پہچانے لوگوں میں سے کوئی بھی ان میں شامل نہیں تھا۔باغیوں کے شہر کا کنٹرول سنبھالنے سے پہلے ہی بہت سے فرارہوچکے تھے۔اور فضا ئی یا سمندر ی رستوں سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو چکے تھے یا پھر سفارتخانوں میں پناہ لے چکے تھے۔پیچھے رہ جانے والوں میں سے زیادہ تر نائبین یا چھوٹے عہدوں کے حامل پولیس والے تھے جو عمومی طورپر تشدد کرتے رہتے تھے۔جیل میں رات آٹھ نو بجے ’’عدالت‘‘ لگائی جاتی،اور صبح دو تین بجے کے قریب فیصلہ سنا دیاجاتاتھا۔اور قتل کر دیا جاتا

دوقے استرادا جس کا کام شہادتیں اکٹھی کرنا،بیانات گواہیاں قلمبندکرناہوتا تھا، بھی’’سپریم پراسیکیوٹر‘‘ چی گویرا کے ساتھ اپیلیٹ بنچ میں بیٹھاہوتا تھا۔یہی

اپیلیٹ بنچ ہی ملزم کے مقدرکا فیصلہ کیا کرتا تھا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں