بلوچستان و افواج پاکستان کا بلوچستان کے امن و ترقی کے لیے کردار تاریخی ہے. حیات بلوچ واقع افسوسناک، لیکن حیات کی لاش پر سیاست کرنے والے ملک دشمنوں کے ایجنڈے پر ہیں

ورثاے شہداے بلوچستان پریس ریلیز

ایف سی بلوچستان و افواج پاکستان کا بلوچستان کے امن و ترقی کے لیے کردار تاریخی ہے حیات بلوچ واقع افسوسناک ،لیکن حیات کی لاش پر سیاست کرنے والے ملک دشمنوں کے ایجنڈے پر ہیں۔ورثا شہدا بلوچستان

نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار شہید سراج رئیسانی، انجنیئر معراج عمرانی ، 3 سالہ شیر باز بلوچ، جہانگیر مری، زاہد بلوچ اور دیگر بلوچوں کی دہشتگردوں کے ہاتھوں شہادت پر کیوں خاموش ہیں؟؟ میر فرید رئیسانی،ڈاکٹر مشتاق عمرانی، عالم زیب مری ، جاوید بنگلزئی، ملک ثنا اللہ شاہوانی ، میر غفار بادینی ، میر جہانگیر بادینی اور دیگر کی پریس کانفرنس

کوئٹہ پریس کلب میں ورثا شہدا بلوچستان کے پلیٹ فارم سے مختلف بلوچ قبائل کے معتبرین نے پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ پریس کانفرنس سے میر فرید رئیسانی، ڈاکٹر مشتاق عمرانی ، عالم زیب مری، میر عبدالغفار بادینی ، ملک ثنا اللہ شاہوانی، میر حسن ذہری، ماما نور احمد بنگلزئی میر جہانگیر، جاوید بنگلزئی اور دیگر قبائلی معتبرین نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوے میر فرید رئیسانی نے کہا کہ غیور بلوچ قبائل بلوچستان میں امن ، ترقی و خوشحالی اور پاکستان کی سالمیت کے لئے افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، حیات بلوچ واقع انتہائی افسوسناک،انصاف کے تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں لیکن چند نام نہاد قوم پرست حیات بلوچ کی لاش پر سیاست کر رہے ہیں اور افواج پاکستان اور ایف سی بلوچستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا میں مصروف ہیں ،ایسے عناصر کو نہ تو حیات بلوچ سے کوئی ہمدردی ہے نا ہی بلوچستان سے ۔وہ صرف اور صرف اپنے بیرونی آقاوں کو خوش کرنے کے لئے ایف سی بلوچستان کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔ آج یہاں مختلف بلوچ قبائل سے تعلق رکھنے والے معتبرین موجود ہیں ، ہم سب کے پیاروں کو دہشتگرد تنظیموں نے بے دردی سے شہید کیا لیکن افسوس ان نام نہاد انسانی حقوق کے علمبرداروں میں سے کسی ایک کو بھی توفیق نہیں ہوئی کہ وہ دہشتگرد تنظیموں کے خلاف آواز اٹھاتا ۔ آپ جانتے ہیں کہ شہید سراج رئیسانی اور ان کے 200 ساتھیوں کو الیکشن 2018 میں دہشتگرد تنظیموں نے اس لیے شہید کیا کہ وہ وطن عزیز کی سالمیت اور بلوچستان سے بھارتی مداخلت کے خاتمے کی بات کرتے تھے ۔ اس سے قبل شہید میر حقمل رئیسانی کو بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں نے مستونگ کے مقام پر شہید کیا تھا تا کہ وہ ہمیں اپنے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کی جدوجہد سے روک سکیں لیکن ہم نے جانیں تو نچھاور کر دی لیکن پاکستان پر آنچ نہیں آنے دی ۔ آج میں یہ سوال کرتا ہوں ان نام نہاد انسانی حقوق کے علم برداروں سے کہ آپ دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید والے بلوچ نوجوانوں اور قبائلی عمائدین کی شہادتوں پر خاموش کیوں رہے ؟ آپ کا دوہرا معیار بلوچ قبائل اچھی طرح سمجھ چکی ہے حیات بلوچ کے معاملے پر حکومتی اقدامات قابل تعریف ہیں ، آئی جی ایف سی ساوتھ نے ایف سی اہلکار کو گرفتار کروا کر یہ ثابت کیا کہ حیات کے خاندان کے ساتھ انصاف ہو گا لیکن اس کے باوجود منظم سازش کے تحت اس معاملے کو اچھالا جا رہا ہے جس کا مطلب صرف اور صرف ایف سی بلوچستان کو بدنام کرنا ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف سی بلوچستان کا صوبے کے امن میں کلیدی کردار رہا ہے، امن و امان کیساتھ ساتھ ایف سی بلوچستان نے صحت ، تعلیم ،صاف پانی جیسی سہولیات کی فراہمی میں بھی کردار ادا کیا ہے ۔ ہم ملک دشمنوں کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے اپنے ریاستی اداروں کا نام خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دئیں گے ۔ پریس کانفرنس سے شہید معراج عمرانی کے بھائی ڈاکٹر مشتاق عمرانی نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ میرے بھائی شہید انجنیئر معراج اور انکے کمسن بچوں کو بی ایل اے کے دہشتگردوں نے مٹھری کے مقام پر شہید کیا، 3 سالہ بچے ، 5 سالہ بچے اور میرے بھائی کی فیملی پر مٹھری کے قریب بی ایل اے نے حملہ کیا لیکن افسوس کہ اس بربریت پر ہمیں کوئی نام نہاد قوم پرست رہنما بات کرتے نظر نہیں آیا؟؟ کیا یہ ظلم نہیں تھا ؟ کیا 3 سالہ بچے کو اسکے والد سمیت گولیوں سے چھلنی کر دینا بربریت نہیں تھی ؟؟ لیکن افسوس اس پر کوئی بلوچ لیڈر جو کہ خود کو عوام کا ہمدرد سمجھتے ہیں ہمارے لئے نہیں بولا ۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ آج ایف سی بلوچستان کے خلاف بولنے والے صرف اور صرف بھارت اور اسکے حواریوں کے ایجنڈے پر ہیں انہیں بلوچ قوم سے کوئی واسطہ نہیں ۔ پریس کانفرنس سے میر عالم زیب مری نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ بلوچ قوم محب وطن ہے میرے بھائی شہید لیفٹینٹ جہانگیر مری نے افواج پاکستان کا حصہ بن کر ملک دشمنوں سے لڑتے ہوے وطن عزیز کی سالمیت کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، دشمن یہ سمجھتا ہے کہ شہید جہانگیر مری کی شہادت سے وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو جاے گا تو اسکی بھول ہے آج مری قبیلے کا بچہ بچہ پاکستان کی حفاظت کے لئے کٹ مرنے پر تیار ہے ۔ لیکن ہمیں افسوس ہے کہ دہشتگردوں کے اقدامات کی مذمت کے لئے نام نہاد لبرلز سامنے کیوں نہیں آتے ؟؟؟ پریس کانفرنس سے قبائلی رہنما میر جہانگیر بادینی، میر غفار بادینی ، ملک ثنا اللہ شاہوانی، جاوید بنگلزئی ،میر حسن ذہری اور دیگر نے بھی خطاب کرتے ہوے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ایف سی بلوچستان صوبے میں امن کی ضامن ہے اور ہم ایف سی کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ ایک واقع کی آڑ میں پورے ادارے کے کردار کو مشکوک بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ دراصل دہشتگرد کسی صورت بلوچستان میں امن و ترقی نہیں چاہتے ۔ آج سے دو روز قبل پنجگور میں زاہد بلوچ کو دہشتگردوں نے بے رحمی سے شہید کر دیا لیکن کوئی نہیں بولا ۔ کوئی مذمت نہیں ہوئی ۔ کیا زاہد بلوچ کسی بلوچ ماں کا بیٹا نہیں تھا؟؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگرد ان فراریوں کو بھی قتل کر رہے ہیں جو اب دہشتگردی کی راہ چھوڑ پر اپنے بچوں کو تعلیم دینا چاہتے ہیں انکے اچھے مستقبل کی کوشش کر رہے ہیں .حالیہ دنوں میں دو سرنڈرڈ فراریوں بختیار اور بزرگ کو دہشتگردوں نے اس لئے شہید خر دیا کیوں کہ وہ یہ سمجھ چکے تھی کہ انکے بچوں کا مستقبل پرامن و خوشحال بلوچستان میں ہے لیکن افسوس دہشتگردوں کے خلاف یہ نام نہاد طبقہ کبھی نہیں بولے گا ۔ آج کی پریس کانفرنس میں ہم یہ واضع کر دینا چاہتے ہیں کہ بلوچ اب ترقی و خوشحالی کے راستے پر ہیں، صوبے کے لوگوں کی خوشحالی کے لئے ہم افواج پاکستان کیساتھ ملکر کام کرئیں گے اور افواج پاکستان کے خلاف ملک دشمن عناصر کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دئیں گے ۔ پریس کانفرنس کے آخر میں تمام قبائلی معتبرین نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے اور افواج پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں